Maktaba Wahhabi

48 - 117
حرکات وسکنات بھی ’حدیث‘کہلاتی ہیں۔‘‘ علامہ جمال الدین قاسمی(متوفیٰ 1332ھ) كے بقول تعریف حدیث میں محدثین کرام رحمہم اللہ نے سیرت نبوی کو بھی داخل کیا ہے،حالانکہ سیرت اصولیوں کے ہاں احکام ومسائل کا ماخذ نہیں ہوتی۔ فرماتے ہیں: ’’علم حدیث کا مقصود ایسی چیز کی طلب ہے کہ جس سے دینی اُمور پر استدلال کیا جاتا ہو اور یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یا فعل یا تقریر ہے ۔ حدیث میں قبل از نبوت سیرت سے متعلق بعض اخبار بھی داخل ہیں مثلاً غار ِحراء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت نشینی ، حسن سیرت ، کرائم اخلاق ، محاسن افعال،حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول: ’’کلا واللّٰہ لا یخزیك اللّٰہ إنك لتصل الرحم وتحمل الکل وتکسب المعدوم وتعین على نوئب الحق. ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امی ہونا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدق وامانت کے لیے معروف ہونا یا اسی طرح کی وہ تمام اشیاء جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور صداقت پر دلالت کرتی ہوں ۔‘‘ [1] گویا محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں تعریف ِحدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصافِ خَلقی اور اوصافِ خُلقی بھی شامل ہیں، کیونکہ محدثین کرام رحمہم اللہ کا موضوع محض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے متعلق صحابہ کرام کے مشاہدات کو بذریعہ خبر روایت کر دینا ہے، لیکن چونکہ فقہاے کرام رحمہم اللہ کا یہ موضوع نہیں، بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے صرف ان امور کو سامنے رکھ کر استخراج مسائل کرتے ہیں کہ جن سے استدلال کرنا صحیح ہو، اس لیے انہوں نے حدیث کی مذکورہ تعریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کو شامل نہیں فرمایا کیونکہ ان سے شرعی امور میں استدلال صحیح نہیں۔ [2] علامہ عجاج الخطیب رحمہ اللہ فقہاے کرام اور محدثین عظام رحمہم اللہ کی تعریفات حدیث کا تقابل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’محدثین کرام رحمہم اللہ کے نزدیک ’سنت‘ ہر اس قول ، فعل ، تقریر ، صفت خَلقیہ وخُلقیہ اورسیرت (خواہ بعثت سے قبل کی ہو یا بعد کی ) کا نام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور ہے۔ فقہاء عظام رحمہم اللہ کے نزدیک ’سنت‘ قرآن کریم کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہونے والا ہر قول، فعل اور تقریر ہے ۔‘‘ [3]
Flag Counter