Maktaba Wahhabi

115 - 117
متعلق ہے۔ہکس کے مطابق سفید فام فیمنسٹ "Feminist "خواتین کو مسئلہ خواتین کی تہذیب سے نہیں بلکہ طبقاتی امتیازات سے ہے۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا نے بھی صرف ایسی خواتین کو ہی توجہ کا مرکز بنا لیا، جنہوں نے تحریک کے بنیادی افکار کی جانب سے غیر جانبداری کا اظہار کیا۔اس دور میں بیٹی فریڈن" Betty Friedan" کی کتاب"The Feminine Mystique "میں اس حقیقت کا انکشاف کیا گیا کہ ایسی گھریلو خواتین جو کم اُجرت پر معمولی امور انجام دینے کے سخت مخالف ہیں، ان کا تعلق اعلیٰ طبقات سے تھا کیونکہ نچلے طبقے کی خواتین ایسا کہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتیں۔مصنفہ کے مطابق اگر ایسی خواتین بھی تحریک کا حصہ بنیں اور معمولی کام کرنے سے نہ ہچکچائیں تو تحریکِ نسواں پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔[1] آٹھواں باب: Global Feminism اس باب میں بیل ہکس نے تحریکِ نسواں کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے قارئین کو ایک دلچسپ حقیقت سے آگاہ اور سفید فام خواتین کی قیادت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ ابتداء میں تحریک کی باگ ڈور اعلیٰ طبقے کی سفید فام خواتین کے ہاتھ میں تھی کہ جن کی یہ خواہش تھی کہ نچلے طبقے کی سفید فام خواتین اور تمام سیاہ فام خواتین ان کی پیروکار بن جائیں۔ان خواتین کا یہ نعرہ تھا کہ مردوں اور عورتوں میں برابری ہو نی چاہیے خواہ وہ دنیا کی کوئی بھی تہذیب ہو لیکن انہوں نے سفید فام کے علاوہ تمام خواتین"Women of Color "اور قدامت پسند سفید خواتین کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش اور ان کو اس تلخ حقیقت کا بَرملا ادراک ہوا کہ ان کی قائدین دراصل یورپی سامراجی نظام کی زبردست وفادار ہیں۔ان قائدین کے نسلی غرور نے انہیں یہ بات سوچنے پر مجبور کر دیا کہ وہ پوری دنیا خصوصاً تیسری دنیا کی خواتین کی قیادت کرنے کی پیدائشی حقدار ہیں، ہکس کے مطابق ایسی خواتین کا رویہ عورت مخالف مردوں سے مختلف نہ تھا۔ [2] نواں باب: Women at Work ہکس کے مطابق 1960ء کی دھائی میں ایک تہائی خواتین کسی نہ کسی پیشے سے وابستہ تھیں اور یہ تعداد 1990ء تک نصف نسوانی آبادی تک پہنچ چکی تھی۔ اس عرصہ میں مصلحین کی جانب سے تحریک کو یہ پیغامات ملنا شروع ہوئے کہ ملازمت کرنے والی خواتین درحقیقت آزاد ہیں لیکن ہکس کے مطابق یہ موقف درست نہ تھا کیونکہ کم اُجرت اور مردوں کی زیرِ حکومت کام کرنے کو آزادی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے خیالات عموماً ان مصلحین کی جانب سے پیش کئے جاتے ہیں جو اعلیٰ معاشرتی طبقے سے تعلق رکھتی ہیں اور اپنے تئیں مردوں کے
Flag Counter