لزوم کا حکم دیا اور اس جماعت سے مراد اہل علم کی جماعت ہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ اس باب کے تحت درج ذیل روایت لائے ہیں: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : (( يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ يَا رَبِّ . فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ . فَيَقُولُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ . فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ )) . ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا﴾ قَالَ عَدْلاً ﴿لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا﴾. [1] ’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت والے دن حضرت نوح کو بلایا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ آپ نے پہنچا دیا تو وہ جواب دیں گے کہ جی ہاں! میرے رب، پس ان کی امت سے سوال کیا جائے گا کہ کیا حضرت نوح نے تم تک اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا تھا تو وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا ہی نہیں آیا۔ پس اللہ تعالی حضرت نوح سے سوال کریں گے کہ آپ کے گواہ کون ہیں؟ تو وہ کہیں گے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت۔ پس تمہیں یعنی امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لایا جائے گا اور تم گواہی دوگے ۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں امت وسط یعنی معتدل امت بنایا ہے تا کہ تم لوگوں پر گواہ بن جاؤ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہ بن جائیں۔‘‘ اس روایت سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اجماع کی حجیت کو ثابت کیا ہے کہ قیامت والے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل علم کی جماعت کا نبیوں کے حق میں گواہی دینا اور ان کی گواہی کی بنیاد پر فیصلہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا اتفاق شرعی مسائل میں حجت، گواہی اور دلیل ہے۔ اگرتو ان کی گواہی یا شہادت حجت نہ ہوتی توانہیں قیامت کے دن کے فیصلوں کی بنیاد نہ بنایا جاتا۔ایک دوسری روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لزوم جماعت کا حکم دیا ہے اور لزوم جماعت کا حکم بھی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اجماع حجت ہے کیونکہ جماعت سے مراد اہل علم کی جماعت ہے۔پس اہل علم کی وہ جماعت جو حق پر قائم ہو، اس کی اجتماعی رائے امت کے حق میں حجت بن جائے گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ ’’باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لاتزال طائفة من أمتي ظاهرین على الحق یقاتلون وهم أهل العلم. ‘‘کے تحت درج ذیل روایت لائے ہیں: عن المغیرة بن شعبة عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ((لا یزال طائفة من أمتی ظاهرین حتی یأتیهم أمر اللّٰہ وهم ظاهرون)) [2] ’’مغیرہ بن شعبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی یہاں تک کہ اللہ کا حکم یعنی قیامت قائم ہو جائے اور وہ پھر بھی غالب رہیں گے۔‘‘ |