مرتبہ دہرائے۔ (پھر اسی ممنوع نکاح کے بعد ) اگر مرد اس عورت کے ساتھ ہم بستری کرے تو اس پر مہر کی ادائیگی واجب ہے کہ جس کے بدلے اس نے اس عورت سے فائدہ حاصل کیا ۔ اگر اولیاکا آپس میں اختلاف ہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہو اس کا ولی حکمران ہے ۔‘‘ لیکن اس کا یہ قطعاً مطلب نہیں ہے کہ شادی میں لڑکی کا کوئی اختیار ہی نہیں اور والدین جہاں چاہیں اس کا زبردستی نکاح کردیں بلکہ اسلام نے والدین، لڑکی اور لڑکے کی آپس میں مشاورت کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے والدین اپنے مفادات کے لیے لڑکی پر ظلم کرتے ہوئے اس کی شادی کریں اور نہ لڑکی اپنی مرضی کو والدین پر ترجیح دے بلکہ باہم مشاورت اور مفاہمت سے شادی کے معاملے کوحل کریں۔ والدین لڑکی سے اس کے ر شتے کے بارے میں مشاورت کریں ۔ اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین حسب ذیل ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :(( لاَ تُنْكَحُ الأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلاَ تُنْكَحُ البِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ))قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُت)) [1] ’’شوہر دیدہ کا نکاح اس سے اذن طلب کرنے سے قبل نہ کیا جائے اور کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنواری اجازت کیسے دے گی؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اجازت (مشورہ) اس کا خاموش رہنا ہے۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((والبکر تستأذن في نفسها وإذنها صماتها)) [2] ’’کنواری سے اجازت (مشورہ ) لی جائے گی اور اس کی اجازت اس کا خاموش رہنا ہے ۔‘‘ ان صریح فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باوجود اگر ولی اپنی جوان لڑکی کا نکاح کہیں زبردستی کردیتا ہے تو شریعت کی رو سے اس لڑکی کو وہ نکاح منسوخ کرانے کا حق حاصل ہے ۔ حضرت خنسأ بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :(( إنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ ((فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَرَدَّ نِكَاحَهَا )) [3] ’’وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کا نکاح کردیا جبکہ وہ اس کو ناپسند کرتی تھیں چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں (اور اس بات کا ذکر کیا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کے والد کا کیا ہوا )نکاح رد کر دیا۔‘‘ گویا مذکورہ تمام صریح روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کو اپنی اولاد سے اور اولاد کو اپنے والدین سے |