Maktaba Wahhabi

103 - 120
دوسری وجہ خود اولاد بنتی ہے۔ وہ اس طرح کہ اگر اولاد کی صحیح اسلامی تربیت نہ ہوئی ہو یا جوانی کے جذبات انہیں مدہوش کر رہے ہوں تو وہ اپنے مشفق والدین کو اپنا دشمن سمجھنے لگتے ہیں اور ان کی رضامندی کو اپنے لیے باعث ہلاکت سمجھتے ہیں گویا جذبات کی مغلوبیت اور تربیت کی کمی کی وجہ سے اولاد ضدی بن جاتی ہے اور اس سلسلے میں اپنی من مانی کرنا چاہتی ہے اور والدین سے اختلاف پیداہوجاتاہے حالانکہ والدین کا فیصلہ ہر حال میں ان کے حق میں بہتر ہوتا ہے، ایسے موقع پر وہ بچے نقصان اٹھاتے ہیں جو والدین کا کہا نہیں مانتے۔ مذکورہ وجوہات سے جو حقیقت کھل کر سامنے آئے گی وہ یہ ہے، اگر اولاد کی شادی کا مسئلہ والدین اور اولاد کے درمیان مفاہمت اور مشاورت سے حل کیا جائے توبہت بہتر ہے ۔ اولاد بھی اپنی خواہشات اور مافی ضمیر کو والدین کے سامنے رکھیں اور والدین بھی ان کی خواہشات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ان کے نفع و نقصان کو سامنے رکھیں گے اور ان کو ایسا مشورہ دیں گے جو دین و دنیا کے لحاظ سے مفید اور قابل تحسین ہوگا ۔ گویا والدین کا مشورہ اولاد کو اطاعت کرتے ہوئے قبول کرنا چاہیے ۔ البتہ نکاح کے معاملے میں لڑکا خود مختار ہے اور وہ بلوغت اور رشد کی عمر کو پہنچنے کے بعد اپنی شادی کسی بھی لڑکی سے کر سکتا ہے جس سے شادی کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ اس کا سبب یہ ہے کہ شریعت نے لڑکے کے لیے اس چیز کی شرط نہیں لگائی کہ وہ گھر والوں کی اجازت سے شادی کرے ۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ اسے اپنے والدین اور گھر والوں سے اپنی شریک زندگی کے انتخاب میں مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ والدین سے حسن سلوک کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اس کی بڑی تاکید ہے لیکن اگر وہ والدین کی اجازت کے بغیر کہیں بھی اپنی مرضی سے شادی کر لیتا ہے تو اس کانکاح بہرحال صحیح ہوگا ۔تاہم اس کے برعکس لڑکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کی اجازت بالخصوص ولی کی رضامندی کے بغیر شادی نہ کرے کیونکہ اس کے لیے ایساکرنا حرام ہے اور ولی کی اجازت کے بغیر کیا ہوا نکاح اسلام کی نظر میں منعقد نہیں ہوتا۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لانکاح إلا بولي)) [1]’’ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اأَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهَا، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ))، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ((فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَالْـمَهْرُ لَهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا، فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَه)) [2] ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین
Flag Counter