Maktaba Wahhabi

74 - 79
راست طور پر اور پوری دنیا کے خلاف بالواسطہ طور پر ایک انتقامی جنگ چھیڑ دی۔ اِس جنگ میں نام نہاد جہاد کے اَکابر رہنما یا تو مارے گئے یا وہ خاموش ہو گئے۔ امریکا کا یہ آپریشن اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایک خدائی آپریشن تھا۔ اِس نے اُن تمام طاقتوں کو زیر کر دیا جو اَمن اور دعوت کے مشن کے خلاف محاذ بنائے ہوئے تھے۔''[1] تنقیص: خان صاحب نے اپنے ماسوا تقریباً ہر دوسرے بڑے عالمِ دین پر تنقید کی ہے اور ان کی نقد تعمیری(Constructive Criticism) نہیں ہے بلکہ تنقیص (reproach and denunciation) کی ایک صورت ہوتی ہے۔ خان صاحب لکھتے ہیں: '' اگر میں یہ کہوں تو مبالغہ نہ ہو گا کہ میں پیدائشی طور پر ایک تنقید پسند آدمی ہوں۔''[2] ایک ہے کہ ضرورت کے تحت تنقید کرنا اور یہ ایک ناگزیر اَمر اور معاشرتی ضرورت ہے۔ جبکہ 'تنقید پسند ہونا' ایک دوسری بات ہے جو ہمارے خیال میں بہرطور درست نہیں ہے جبکہ تنقید کا معنی بھی 'تنقیص' سے زائد نہ ہو۔ مولانا کی اِس ترکیب میں 'پسند' کا لفظ بھی قابل غور ہے۔ خان صاحب ایک اور جگہ علما کی عیب جوئی کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''حقیقت یہ ہے کہ موجودہ زمانہ کے علما مغربی افکار کو سرے سے جانتے ہی نہیں۔ علما اگر مغربی فکر کو گہرائی کے ساتھ سمجھتے تو اُس کو اپنے لیے عین مفید سمجھ کر اُس کااستقبال کرتے۔ مگر سطحی معلومات کی بنا پر وہ اِس کے مخالف بن گئے اور اِس کا مذاق اُڑانے لگے۔''[3] ایک اور جگہ اہل علم پر الزام دھرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''علما کی دورِ جدید سے بے خبری کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ایسا لٹریچر تیار نہ کر سکے جو جدید ذہن کو مطمئن کرنے والا ہو۔ شاہ ولی اللہ سے لے کر سید قطب تک، میرے علم کے مطابق، مسلم علما کوئی ایک کتاب بھی ایسی تیار نہ کر سکے جو آج کے مطلوبہ معیار پر پوری اُترتی
Flag Counter