Maktaba Wahhabi

55 - 79
وضاحت :یہ اعتراض اس لئے اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور ان کی موجودگی میں تمام موجو دصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاعمل ان چاروں صحابہ رضی اللہ عنہم کے خلاف ہے، اس لئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سمیت تمام مقتدی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہوکر نمازادا کی(حوالہ مذکورہ) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعادہ کاحکم نہیں دیا۔صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اس وقت حجت ہوتا ہے جب قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی مسئلہ ثابت نہ ہو،قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِى الأَمرِ‌ مِنكُم فَإِن تَنٰزَعتُم﴾... سورة النساء لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل وفتویٰ کو ملحوظ رکھتے ہوئے امام ابن حبان کا اس مسئلہ پر اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم کادعویٰ باطل ہے، ویسے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت (جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت کی آخری نماز کاذکر ہے ) سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھے ہونے اور مقتدیوں کے کھڑے ہونے کے متعلق کوئی انکار نہیں کیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اس حدیث کو ناسخ سمجھتے تھے تواجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم کیسے ہوگیا۔ اعتراض نمبر ۵: امام احمد ان دونوں قسم کی احادیث میں تطبیق دینے کی کوشش اس لئے قابل تسلیم نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھ کرنماز پڑھانے اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کاحکم دینا۵ھ کا واقعہ ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھ کرنماز پڑھنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاکھڑے ہوکر نماز پڑھنا ۱۱ھ کا واقعہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز کا واقعہ ہے اور یہ کہ کھڑے ہونے کی طاقت رکھنے والے کی بیٹھ کر نماز نہ ہونے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کادرج ذیل فرمان موجود ہے: عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ قَالَ كَانَتْ بِي بَوَاسِيرُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ[1] لہٰذا یہ تمام اعتراضات مسترد ہیں اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت منسوخ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ناسخ ہے۔
Flag Counter