دماغ سے ہمیں صرف سائنسی ترقی ملی ہے جبکہ اخلاقی ترقی صرف دل سے ہی مل سکتی ہے۔'' ڈاکٹر پیرٴسل کے مطابق پورے جسم میں دل کی ایک منفرد خصوصیت اس کا دھڑکنا(Rhythmicity)ہے،جس کی وساطت سے دل پورے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ہر دھڑکن کے ساتھ ہم دل کی موجودگی کو اپنے جسم میں محسوس کر سکتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی کلچر او ر تہذیب کے کسی شخص کو لےلیں اور اس سے آپ کہیں کہ وہ اپنی ذات کی طرف اشارہ کرے تو کوئی شخص اپنے سر کی طرف اشارہ نہیں کرتا بلکہ اپنے دل کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے: 'میں' یہ کرتا ہوں یا 'میں' یہ کہتا ہوں۔ دراصل انسانی روح کا اصل مکان دل ہوتا ہے اور انسان کی 'میں' دراصل اس کی روح ہی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ غیر مسلم بھی جب دل کا ذکر کرتے ہیں تو روح کا بھی ذکر کرتے ہیں،حتیٰ کہ مغربی عیسائی مصنّفین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں اس جنّت کی یاد ابھی پائی جاتی ہے جس سے حضرت آدم علیہ السلام کو نکا لا گیا تھا ،مثلاً مغربی مصنف رچر ڈ بائن برگ اپنی کتاب میں لکھتا ہے: ''ہماری مصروفیت بھری زندگی کےہنگاموں کی تہہ میں ہمارے دلوں اور ہمارے اجسام کے خلیوں(Cells)کے ا ندر ایک کھوئی ہوئی جنت (A Paradise lost) کی خفیہ یادیں پوشیدہ ہوتی ہیں جنہیں ہم جنّت میں اپنی مشترکہ بچپن جیسی زندگی(Our shard paradisal infancy)کہہ سکتے ہیں۔''[1] محقق جوزف چلٹن پیرٴس اپنی کتاب میں قلبِ انسانی کے متعلق سائنسی تحقیقات کا خلاصہ پیش کرتےہوئے لکھتا ہے: 1. ہمارے ذہن کو ہمارے دل کا آلہ(Instrument)کہا جاسکتا ہے۔ 2. ہمارے دل کو بذاتِ خود انسانی زندگی کا آلہ کہا جاسکتا ہے۔ |