Maktaba Wahhabi

105 - 112
بقیہ جسم کو اطلاعات پہنچاتا ہے۔ دل انسانی جسم میں سب سےزیادہ طاقتور الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ پیداکرتا ہے جو انتہائی تناسب سے کافی دور تک پھیلتی ہیں۔ دل کی پیداکردہ الیکٹرومیگنٹک فیلڈ، دماغ کی پیداکردہ میگنیٹک فیلڈ سےپانچ صدگنا طاقتور ہوتی ہیں اور ان کو جسم سے کئی فٹ کے فاصلے سے بھی معلوم کیا جاسکتا ہے۔ ''[1] دل اور دماغ کے مابین دوطرفہ گفتگو کا سائنسی ثبوت 1970ء تک سائنس دان یہ سمجھتے تھے کہ صرف دماغ انسانی دل کو یک طرفہ احکام جاری کرتا ہے اور دل ہمیشہ اُن کے مطابق کام کرتا ہے،لیکن 1970ءکی دہائی میں امریکی ریاست اوہائیو(Ohio)کے دو سائنس دانو ں جان لیسی اور اس کی بیوی بیٹرس لیسی نے یہ حیرت انگیز دریافت کی کہ انسان کے دماغ اور دل کے درمیان دوطرفہ رابطہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق امریکہ کے معروف موٴقر سائنسی جریدے امریکن فزیالوجسٹ کے شمارے میں چھپی تھی۔ تحقیق کا عنوان تھا:(Two-way communication between the heart and the brain) اُنہوں نے تجربات سے یہ دریافت کیاکہ جب دماغ جسم کے مختلف اعضا کو کوئی پیغام بھجواتا ہے تو دل آنکھیں بند کرکے اُسے قبول نہیں کرلیتا۔جب دماغ جسم کو متحرک کرنے کا پیغام بھیجتا ہے تو کبھی دل اپنی دھڑکن تیز کردیتا ہے اور کبھی دماغ کے حکم کے خلاف پہلے سے بھی آہستہ ہو جاتا ہے ۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دل اپنی ہی کوئی منطق ودانش استعمال کرتا ہے۔ مزید برآں دل بھی دماغ کو کچھ پیغامات بھیجتا ہے جنہیں دماغ نہ صرف سمجھتا ہے بلکہ ان پر عمل بھی کرتا ہے۔''[2] جان لیسی اور بیٹرس لیسی کی تحقیقات پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سائنس دان ڈاکٹر
Flag Counter