Maktaba Wahhabi

104 - 112
یہ اس لیے کہ اُنہوں نے دریافت کیا ہے کہ انسانی دل کے اندر تقریباًچالیس ہزار اعصابی خلیے(Nerve Cells) پائے جاتے ہیں ۔یہ وہی خلیے ہیں جن سے دماغ بنتا ہے ۔یہ اتنی بڑی تعداد ہےکہ دماغ کےکئی چھوٹے حصے اتنے ہی اعصابی خلیوں سے مل کر بنتے ہیں۔ مزید برآں دل کے یہ خلیے دماغ کی مدد کے بغیر کام کرسکتے ہیں ۔دل کےا ندر پایا جانے والا یہ دماغ پورے جسم سے معلومات لیتا ہے اور پھر موزوں فیصلے کرنے کے بعد جسم کے اعضا حتیٰ کہ دماغ کو بھی جوابی ہدایات دیتا ہے۔ علاوہ ازیں دل کے اندر موجود دماغ میں ایک طرح کی یاداشت (Short Term Memory) کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے ۔دل کو دھڑکنے کےلیے دماغ کی ضرورت نہیں ہوتی ،یہی وجہ ہےکہ دل کی پیوندکاری کے آپریشن میں دل اور دماغ کے درمیان تمام رابطے کاٹ دیے جاتے ہیں اور جب دل نئے مریض کے سینے میں لگایا جاتا ہے تو وہ پھر سے دھڑکنا شروع کردیتا ہے ۔ان تمام تحقیقات کو پیش کرنے کے بعد ،جو ڈاکٹر اینڈریو آرمر اور اُن کے معاون سائنس دانوں نے دل کے اعصابی نظام پر کی ہیں، ڈاکٹر آرمر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں: ''انسانی دل کے پاس اپنا چھوٹا سا دماغ ہوتا ہے جو اس قابل ہوتا ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت مشکل قسم کے تجزیے کر سکتا ہے۔دل کے اعصابی نظام کی ساخت اور کارکردگی کے متعلق جاننے سے ہمارے علم میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہوا ہے جس کے مطابق انسانی دل نہ صرف دماغ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے بلکہ دماغ کی مدد کے بغیر آزادنہ طور پر بھی فرائض ادا کرتا ہے۔''[1] تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ دل ،الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ کی مد د سے دماغ اور
Flag Counter