سمجھا جاتا رہا کہ انسانی دل کی حیثیت صرف پمپ جیسی ہے جو پورے جسم میں خون پمپ کرتا ہے۔تاہم بیسویں صدی کے وسط میں سائنس نے پہلی مرتبہ یہ حیرت انگیز دریافت کی کہ انسانی دل میں بھی انسانی دماغ کی طرح کے ذہانت کے خلیے پائے جاتے ہیں۔اس انقلابی دریافت کے بعد پھر انسانی دل پر بحیثیت منبع ذہانت(Source of Intelligence) کےمغرب میں بھی کئی اہم سائنسی تحقیقات ہوئیں ۔ان تحقیقات کو اس بحث میں مختصراً پیش کیا جائے گا تاکہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہوسکے کہ سائنس آج ان حقائق کو دریافت کررہی ہے جو قرآن وحدیث نے 1400سال پہلے بیان کر دیے تھے۔ انسانی دل کے اندر چھوٹا سادماغ...جدید سائنسی تحقیق اُنیسویں صدی حتیٰ کہ بیسویں صدی کے نصف تک سائنس دانوں کے حلقوں میں انسانی دل کو صرف خون پمپ کرنے والا ایک عضو ہی سمجھا جاتا تھا۔لیکن پھر کچھ مزید سائنسی تحقیقات ہوئیں تو سائنس، دل کے متعلق اس بات کو سمجھنا شروع ہوئی جو قرآن نے اور آقاے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے کہی تھی۔جیساکہ تفسیر قرآن کے ماہر صحابیٴرسول حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا تھا: ''اس قرآن میں ایسی آیات ہیں جنہیں صرف وقت گزرنے کے ساتھ ہی سمجھا جا سکے گا۔'' یعنی جیسے جیسے انسان کا مشاہدہ وسیع اور باریک ہوتا جائے گا۔ انسانی دل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہو اکہ جدید سائنس نےا نسانی دل کے متعلق اب یہ سمجھنا شروع کیا ہے کہ اس میں بھی ذہانت کے خانے ہیں ۔انسانی دل پر جدید تحقیقات کی بنیاد پر کینیڈا کے سائنس دان ڈاکٹر جے اینڈریو آرمر (Dr. J. Andrew) Armour M.D,Ph.D) نے ایک نئی میڈیکل فیلڈ کی بنیاد رکھی ہے جس کانام ہے نیورو کارڈیالوجی(Neuroradiology) یعنی انسانی دل کا اعصابی نظام(Nervous System) ڈاکٹر آرمر نے دل کے اعصابی نظام کے لیے'دل کے اندر چھوٹا سا دماغ' (A little Brain in the Heart)کی اصطلاح وضع کی ہے۔ |