احکام وشرائع فاروق رفیع [1] عقیقہ کے احکام ومسائل وجہ تسمیہ عقیقہ کے وجہ تسمیہ میں علما کے کئی اقوال ہیں : 1. حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ’’عقیقہ نو مولود کی طرف سے ذبح کیے جانے والے جانور کا نام ہے اور اس کے اشتقاق میں اختلاف ہے۔ چنانچہ ابو عبید اور اصمعی کہتے ہیں : أَصْلُهَا الشَّعْرُ الَّذِي یَخْرُجُ عَلى رَأْسِ الْمَوْلُوْدِ ”عقیقہ دراصل مولود کے سر کے وہ بال ہیں ، جو ولادت کے وقت اس کے سر پر اُگے ہوتے ہیں ۔ “ علامہ زمخشری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا بیان ہے: "وَسُمِّیَتْ الشَّاةُ الَّتِی تُذْبَحُ عَنْهُ فِي تِلْكَ الْحَالَةِ عَقِیْقَةً لِأَنَّهُ یُحْلَقُ عَنْهُ ذَلِكَ الشَّعْرُ عِنْدَ الذَّبْحِ" ” پیدائش کے بالوں کی موجودگی میں مولود کی طرف سے ذبح کی جانے والی بکری کو عقیقہ سے موسوم کیا جاتا ہے، کیونکہ ذبح کے وقت یہ بال مونڈھے جاتے ہیں ۔“ امام خطابی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں : "اَلْعَقِیْقَةُ اسْمُ الشَّاةِ الْمَذْبُوْحَةِ عَنِ الْوَلَدِ، سُمِّیَت بِذَلِكَ لِأَنَّهَا تُعَقُّ مَذَابِحُهَا أی تُشَّقُّ وَ تُقْطَعُ"[2]”نومولود کی طرف سے ذبح کی ہوئی بکری کو عقیقہ کہا جاتا ہے، کیونکہ ( نو مولود کی ولادت پر) اُس کی رگیں کاٹی جاتی ہیں ۔ “ 2. امام شوکانی بیان کرتے ہیں : "اَلْعَقِیْقَهُ الذَّبِیْحَةُ اَلَّتِي تُذْبَحُ لِلْمُوْلُوْدِ وَالْعَقُّ فِي الْأَصْلِ: الشَّقُّ |