بیان کیاتو ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے اسی طرح باہر نکل گئے جس طرح ابو ایوب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد پر) اپنے گھرسے باہرنکلے تھے اور کہا: آپ اور کیا کچھ چاہتے ہیں ؟ ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چار غلام جو میرے محل میں رہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میرے پاس آپ کے لیے بیس غلام ہیں ۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے ، شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی۔(اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے) مولانا بتائیں صحیح و حسن حدیث قبول کرنے کا اُصول کہاں گیا؟ آپ نے اس صحیح حدیث کو چھوڑ کر جس میں ابو ایوب کے کسی جنگ پر جانے کا تذکرہ نہیں ہے، اس کے مقابلے عبداللہ بن عباس کی ضعیف حدیث مطلب برآری کے لیے کیوں پیش کی ؟ کیا اسی کا نام تحقیق ہے؟ المختصر 1. دامانوی صاحب کے پیش کردہ پہلے حملہ کے ثبوت میں کوئی ایک حوالہ بھی قسطنطنیہ شہر پر حملہ کے بارے میں ثابت نہیں ہو سکا۔ 2. دوسرے حملہ کے ثبوت میں پیش کردہ روایت ’حدیث منکر‘ ہے جو ضعیف حدیث کی ایک قسم ہے۔ 3. تیسرے حملہ کے ثبوت میں پیش کردہ حدیث کے دو راوی مجہول اور ایک مدلِّس ہے۔ یہ بھی ضعیف ثابت ہوئی، لہذا مولانا اپنے موقف پر نظر ثانی فرمائیں ۔ آئندہ کسی شمارہ میں رومیوں سے معرکہ آرائی اور بحری جنگوں کے آغاز کا قارئین مطالعہ فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ! |