Maktaba Wahhabi

91 - 95
لذلك الخلاف وتحقق الإجماع وإن کان الخلاف منهم وقع بعدالإجماع لا یعئبو به والذي نقل الإجماع في قتله جماعة منهم صاحب الاستذکار وصاحب الکافي والتلمساني وابن سبوع وابن رشد وابن أبي زید وسحنون واللیث والقاضی عیاض وابن العربي رحمهم الله تعالىٰ جماعة ممن یقرب من هولاء في الشهرة انسیتهم في الوقت [1] ’’یہاں یہ بحث ہے کہ جو اجماع نقل کیا گیا ہے، اس کے بارے میں سوال یہ ہے کہ وہ سابقہ مذکورہ اختلاف سے پہلے ہے یا یہ اختلاف اجماع پر مقدم ہے۔ اگر اختلاف پہلے تھا پھر وہ اجماع کی طرف لوٹ آئے تو اب یہ اختلاف غیر مؤثر ہے اور اجماع ثابت ہو جائے گا اور اگران کا اختلاف اجماع کے بعد ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں کیا جائے گا ۔گستاخ کے قتل کے بارے میں اجماع پوری جماعت نے نقل کیا ہے ان میں سے صاحب الاستذکار ،صاحب الکافی ، امام تلمسانی ،امام ابن سبوع ،امام ابن رشد ،امام ابن ابی زید ، امام سحنون ، امام لیث ، قاضی عیاض اور ابن العربی رحمہم اللہ تعالیٰ اور ایک پوری جماعت جو شہرت میں ان لوگوں کے قریب ہے، اس وقت میں ان کے نام بھول گیا ہوں ۔ ‘‘ امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ اجماعِ صحابہ کی پیروی کرتے ہیں امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اسی قول پر ایک اور پہلو سے بات کرتے ہیں ۔ہم مذاہب ِاربعہ کے جید ائمہ سے یہ بات سامنے لاچکے ہیں کہ گستاخِ رسول کو حد اً قتل کرنے یا ارتداد خاص کی وجہ اس کی توبہ قبول کیے بغیر اسے قتل کرنے پر اُمت کا اجماع ہے ۔صاف ظاہر ہے کہ اس اجماع اُمت میں صحابہ کرام بھی شامل ہیں۔ کئی علماے امت نے تو اس مسئلہ پر صحابہ کرام کا اجماع[2] بطورِ خاص نقل کیا ہے ۔ جیسا کہ قاضی عیاض مالکیؒ (ت۵۴۴ھ) فرماتے ہیں : وهٰذا کله أجماع من العلماء وأئمة الفتوٰی من لدن الصحابة رضوان الله علیهم إلى هلم جرًّا [3] ’’ اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم سے لے کر آج تک اہل علم اور ائمہ فتوی کا اجماع ہے ۔‘‘
Flag Counter