Maktaba Wahhabi

81 - 95
’’جو مسلمان مرتد ہو جائے اس کی توبہ مقبول ہے مگر تو ہین کرنے والے کافر کی توبہ قبول نہیں جائے گی ۔ ‘‘ 8. اس کی شرح میں امام حصکفی حنفی رحمۃ اللہ علیہ (ت۱۰۸۸ھ) لکھتے ہیں : (کل مسلم ارتد فتوبته مقبولة إلا) جماعة: من تکرر ت ردته على ما مرّ و(الکافر بسبّ نبي) من الأنبیا ء فإنه یقتل حدًا ولا تقبل توبته مطلقًا [1] ’’ہر مرتد مسلمان کی توبہ مقبول ہے مگر ان لوگوں کی نہیں جن کا ارتدار دوبارہ ہو اور کسی نبی کی گستاخی کرنے کی وجہ سے ہونے والا کافر کیونکہ اسے بطورِ حد قتل کیا جائے گا اور اس کی توبہ کسی حال میں قبول نہیں کی جائے گی ۔ ‘‘ 9. حضرت مولیٰ خسرو رحمہ اللہ (ت۸۸۵ھ) فرماتے ہیں : إذا سبه أو واحدا من الأنبیاء صلوات الله علیهم أجمعین مسلم فإنه یقتل حدًّا ولاتوبة له أصلا سواء بعد القدرة علیه والشهادة أو جاء تائبًا من قبل نفسه کالزندیق لأنه حد وجب فلا یسقط بالتوبة ولا یتصور خلاف لأحد لأنه حدّ تعلق به حق العبد فلا یسقط بالتوبة کسائر الآدمیین وکحد القذف لایزول بالتوبة قلنا إذا شتمه سکران لایعفی و یقتل أیضًا حدًّا وهذا مذهب أبي بکر الصدیق رضی الله عنه و الإمام الأعظم والثوري وأهل الکوفة والمشهورمن مذهب مالك وأصحابه [2] ’’جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا انبیاے کرام میں سے کسی کی اہانت کا مرتکب ہو وہ مسلمان کہلاتا ہو، اسے بطورِ حد قتل کیا جائے گا، اس کی توبہ کا کوئی اعتبار نہیں ، وہ تائب ہو کر آئے یا گرفتا رہو نے کے بعد توبہ کرے، زندیق کی طرح اس کی توبہ قبول نہیں اس لیے کہ حد واجب ہے اور توبہ سے ساقط نہیں ہوتی اس میں اختلاف نہیں، اس لیے کہ یہ ایسا حق ہے جو حق عبد کے ساتھ متعلق ہے اور دیگر حقوق العباد کی طرح توبہ سے ساقط نہیں ہوگا ، جیسے حد ِقذف توبہ سے ساقط نہیں ہوتی ، اگر کوئی حالت ِنشہ میں بھی تنقیص کرے تو معافی نہ دی جائے گی ،اور اسے بطورِ حد قتل کیا جائے گا، یہی مذہب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا
Flag Counter