Maktaba Wahhabi

64 - 95
4. پیچھے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ وعمر کی احادیث گزر چکی ہیں، اس طرح صحابہ کرام کے بہت سے اُصولی فرامین بھی موجود ہیں، جن کی استنادی حیثیت معیاری نہیں، تاہم ان سے شریعت کے رجحان کا علم ضرور ہوتا ہے: i. حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: أُتي عمر رضی اللہ عنہ برجل سبّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقتله، ثم قال عمر: من سبّ الله أو سبّ أحدًا من الأنبياء فاقتلوه [1] ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کی تھی۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ اور کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کرے تو اس کو قتل کردیا جائے۔‘‘ ii. سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من سبّ نبيا قُتل ومن سبّ أصحابه جُلِد)) [2] ’’جس نے کسی نبی کو گالی دی تو اسے قتل کیا جائے گا اور جس نے آپ کے صحابہ کو گالی دی تو اسے کوڑے لگائے جائیں گے۔‘‘ iii. سیدنا علی بن ابی طالب کا فرما ن ہے : ’’جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ، اس کی گردن مار دی جائے۔‘‘ [3] iv. دورِ عمر رضی اللہ عنہ کا ایک ایمان افروز واقعہ یوں ہے : أن غلمانا من أهل البحرين خرجوا يلعبون بالصوالجة، وأسقف البحرين قاعد فوقعت الكرة على صدره فأخذها، فجعلوا يطلبونها منه فأبى، فقال غلامهم: سألتك بحق محمد صلی اللہ علیہ وسلم إلا رددتها علينا، فأبى -لعنه الله- وسب رسول الله، فأقبلوا عليه بصواليجهم، فما زالوا يخبطونه حتى مات، فرفع ذلك إلى عمر رضی اللہ عنہ بن الخطاب، فوالله ما فرح بفتح ولا غنيمة كفرحه بقتل الغلمان
Flag Counter