Maktaba Wahhabi

49 - 95
کے متبعین کا کہنا ہے کہ ذمی کا اللہ او راس کے رسول کو گالی دینا، جس چیز سے بھی وہ دشنام طرازی کرے، تو اسے قتل نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس کو اس فعل بد سے روکا جائے گا، اور بعض نے کہا کہ اس جرم کی اس کو سزا دی جائے گی۔‘‘ امام ابن حزم کا یہ کہنا کہ ذمی کو قتل نہیں کیا جائے گا، حنفیہ پر تہمت ہے۔ حنفیہ نے تو یہ کہا کہ اس سے ذمی کا عہدٹوٹتا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے عدمِ قتل لازم آتا ہے۔ اسی طرح ابن حزم کا یہ کہنا کہ بعض حنفیہ نے کہا کہ اس کو سزا دی جائے گی، بھی غلط ہے کیونکہ ان تمام نے یہ صراحت کی ہےکہ اس کو تعزیر بھی دی جائے گی اور اس کی تادیب بھی ہوگی جیسا کہ پیچھے گزرا ہے۔ یاد رہے کہ تعزیر حنفیہ کے ہاں ضرب اور قتل دونوں کو شامل ہے۔ البتہ یہ حاکم کی رائے پر موقوف ہے۔اور اسے سیاستاً قتل کرنا کہتے ہیں۔ اور بالفرض ہم مان لیں کہ ہم (حنفیہ) نے کہا ہے کہ اس سے عہد امان نہیں ٹوٹے گا اور نہ ہی اسے قتل کیا جائے گا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حاکم اُنہیں آزاد چھوڑ دے گا کہ وہ اللہ ، اس کے رسول اور ہمارے دین میں طعنہ زنی کرتے پھریں جیسا کہ ابن حزم اور دیگر علماے ظاہر نے قلتِ فہم اورہمارے علما کی رائے پر عدمِ تدبر کی بنا پرہمارا یہ موقف سمجھ لیا ہے۔ بلکہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ اس بنا پران کا عہدنہیں ٹوٹے گا، اور حاکم اسلام کو چاہئے کہ جب وہ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور ان کے دین کے بارے میں طعنہ زنی کریں تو حاکم ان سے پوری طرح نمٹے [یعنی جنگ کرے] کیونکہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا۔ یہ ہے وہ موقف جس کی صراحت امام ابن عابدین شامی نے ہمارے ائمہ حنفیہ سے کی ہے۔‘‘ 4. شتم رسول کو نقض عہدنہ ماننے والے احناف کا موقف یہ بھی ہے کہ اگر کوئی ذمی علانیہ شتم رسول کا ارتکاب کرے تو اس کو سزاے قتل دی جائے۔ابن کمال باشا لکھتے ہیں : والحق أنه يقتل عندنا إذا أعلن بشتمه صلی اللہ علیہ وسلم صرح به في سير الذخيرة حيث قال: واستدل محمد لبيان قتل المرأة إذا أعلنت بشتم الرسول صلی اللہ علیہ وسلم بما روي أن عمير بن عدي ... مدحه على ذلك [1] ’’حق بات یہ ہے کہ ہمارے نزدیک ذمی کو قتل کیا جائے گا، جبکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو
Flag Counter