Maktaba Wahhabi

35 - 95
7. امام ابن حزم اندلسی (م 456ھ) لکھتے ہیں: ومن أوجب شيئًا من النكال على رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أو وصفه، وقطع عليه بالفسق، أو بجرحه في شهادته فهو كافر مشرك مرتد كاليهود والنصارى حلال الدم والمال، بلا خلاف من أحد من المسلمين [1] ’’جس بدبخت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسوائی کا ارتکاب کیا یا آپ کو اس سے منسوب کیا اور آپ پر فسق کا الزام لگایا یا آپ کی شہادت رسالت میں زیادتی کی تو یہود ونصاریٰ کی طرح وہ کافر ومشرک مرتد ہے، اس کا مال وخون حلال ہے۔ اس بارے میں مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ 8. قاضی عیاض (متوفیٰ: 544ھ) بھی اس پر اجماع کا تذکرہ کرتے ہیں: أجمعت الأمة علىٰ قتل منتقصه من المسلمین وسابه [2] ’’اُمت کا نبی کریم کی تنقیص کرنے والے اور شاتم کو قتل کرنے پر اجماع ہے۔‘‘ 9. امام تقی الدین علی سبکی شافعی (م 756ھ) لکھتے ہیں: وقد ذكرت في كتابي المسمى بالسيف المسلول أن الضابط أن ما قصد به أذى النبي صلی اللہ علیہ وسلم فهو موجب للقتل كعبد الله بن أبي وما لم يقصد به أذى النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا يوجب القتل كمسطح وحمنة. أما سب النبي صلی اللہ علیہ وسلم فالإجماع منعقد على أنه كفر والاستهزاء به كفر [3] ’’میں نے اپنی کتاب ’السیف المسلول‘ میں یہ اُصول پیش کیا ہے کہ جو شخص کسی فعل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت دینا چاہتا ہو تو ایسا بدبخت واجب القتل ہے، جیسا کہ عبد اللہ بن اُبی تھا اور جس شخص کا یہ ارادہ نہ ہو تو اس صورت میں اس کی سزا قتل نہیں ہوگی جیسا کہ مسطح اور حمنہ کا معاملہ ہے[جنہوں نے سیدہ عائشہ پر افک میں شرکت کی تھی] جہاں تک شتم رسول کی بات ہے تو اس فعل کے کفر ہونے پر اجماع منعقدہوچکا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تمسخر اُڑانا بھی کفر ہی ہے۔‘‘
Flag Counter