کے علما اور اسلاف امت میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ اور ایک سے زائد ائمہ نے اس شاتم کے قتل اور کافر ہوجانے پر اجماع کا تذکرہ کیا ہے۔‘‘ 2. مزید برآں علامہ ابن المنذر(متوفی319 ھ) نے تیسری صدی ہجری میں اس کے حد ہونے پر اُمت ِاسلامیہ کا اجماع نقل کیا ہے: أجمع عوام أهل العلم علىٰ أن حدّ من سبّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم القتل وممن قاله مالك والليث وأحمد وإسحٰق وهو مذهب الشافعي[1] ’’اہل علم کا اجماع ہے کہ جو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتاہے ، اس کی حد قتل کرنا ہے ۔ اور اسی بات کو امام مالک ، امام لیث ، امام احمد ، امام اسحٰق نے بھی اختیار فرمایا ہے اور امام شافعی کا بھی یہی مذہب ہے۔‘‘ 3. بلادِمغرب کے نامور فقیہ محمد بن سحنون مالکی (متوفیٰ: 265 ھ) لکھتے ہیں: أجمع العلماء على أن شاتم النبي صلی اللہ علیہ وسلم والمنتقص له کافر والوعید جاء علیه بعذاب الله له وحکمه عند الأمة القتل ومن شكّ في کفره وعذابه کفر [2] ’’علما کا اس پر اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شاتم او رنقص گوئی کرنے والا کافر ہے۔ اور اس پر اللہ کے عذاب کی وعید آئی ہے۔ اُمت کے ہاں اس کی سزا قتل ہے۔ جوشخص بھی اس کے کفر وعذاب میں شک کرے، وہ کافر ہوجاتا ہے۔‘‘ 4. امام اسحٰق بن راہویہ (متوفی:238ھ)نے بھی اسی پر اجماع نقل کیا ہے: أجمع المسلمون على أن من سبّ الله أو سبّ رسوله صلی اللہ علیہ وسلم أو دفع شیئًا مما أنزل الله عزوجل أو قتل نبیا من أنبیاء الله عزوجل أنه کافر بذلك [3] ’’مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ، یا اللہ کی |