Maktaba Wahhabi

32 - 95
عليه، أو التصغير لشأنه، أو الغض منه، والعيب له، فهو ساب له، والحكم فيه حكم الساب، وكذلك من لعنه، أو دعا عليه، أو تمنى مضرة له، أو نسب إليه ما لا يليق على طريق الذم، أو عبث في جهته العزيزة بسخف من الكلام وهجر، ومنكر من القول وزور، أو عيره بشيء مما جرى من البلاء والمحنة عليه، أو غمصه ببعض العوارض البشرية الجائزة والمعهودة لديه، وهذا كله إجماع من الصحابة وأئمة الفتوى من لدن الصحابة رضوان الله عليهم إلى هلم جرًا.... ولا نعلم خلافاً في استباحة دمه - يعني ساب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم - بين علماء الأمصار وسلف الأمة، وقد ذكر غير واحد الإجماع على قتله وتكفيره [1] ’’جان لیجئے ، اللہ مجھے اور آپ کو توفیق دے کہ ہر وہ بدبخت جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے، عیب جوئی کرے، آپ کی ذاتِ مبارکہ سے کوئی نقص منسلک کرے، یا آپ کے نسب شریف میں، یا آپ کے دین میں یا آپ کی کسی عادت مبارکہ میں، یا ان چیزوں کو پیش کرے، یا آپ کو ان میں سے کسی سے ازراہِ گستاخی تشبیہ دے یا آپ كی تحقیر کرے، یا آپ کے مقام کو کم کرے یا گرائے، یا ان میں کوئی عیب لگائے تو وہ آپ کا گستاخ ہے۔ اس کی سزا گستاخ کی سزا ہے۔ اس میں وہ بدبخت بھی شامل ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر لعنت کرے، آپ کو بددعا دے یا آپ کو نقصان پہنچنے کی دعا کرے، یا ازراہ مذمت شانِ مبارکہ کی طرف غیرمناسب چیز منسوب کرے یا مقام مقدس کی طرف ہلکی بات یا غلط اور جھوٹی بات منسوب کرے۔ یا دعوت دین کے سلسلے میں جو مشقتیں آپ کو برداشت کرنا پڑیں ان سے آپ کی شرمندگی کا سامان پیدا کرے، یا بعض بشری ممکنہ عوارض کی بنا پر آپ شان میں کمی کرے۔ ایسے شاتم کے خون کے مباح ہونے میں ہمارے علم کے مطابق کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ جملہ صحابہ اور فتویٰ کے ائمہ کا اِن کے کفر اور قتل پر آج تک اجماع چلا آرہا ہے۔‘‘ آگے لکھتے ہیں: ’’ایسے بدبخت یعنی شاتم رسول کے خون حلال ہونے میں دورحاضر
Flag Counter