Maktaba Wahhabi

47 - 138
جائے گی ۔ اور اسی طرح جس نے کسی نبی یا اس کی ماں پر تہمت لگائی ، کیونکہ اس کے باعث شانِ نبوت مجروح ہوتی ہےاور پیغمبر کی مذمت کا پہلو نکلتاہے جوموجب ِکفر ہے ۔ ‘‘ شوافع کا موقف صحیح بخاری کی مایہ ناز شرح فتح الباري میں ہے : ونقل أبو بكر أحد أئمة الشافعية في كتاب الإجماع أن من سب النبي صلی اللہ علیہ وسلم مما هو قذف صريح كفر باتفاق العلماء، فلو تاب لم يَسقط عنه القتل؛ لأن حدَّ قذفه القتل، وحد القذف لايسقط بالتوبة ... فقال الخطابي لا أعلم خلافًا في وجوب قتله إذا كان مسلمًا [1] ’’ائمہ شافعیہ کے ایک امام ابوبکر نے کتاب الاجماع میں نقل کیا ہے کہ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی جس سے صریح تہمت ظاہرہوتی تھی تو ایسا شخص اجماعِ علماء کی رو سے کافر قرار پائے گا ۔ اگر توبہ بھی کرلے تو اس سے قتل ساقط نہیں ہوگا ۔ کیونکہ اس کی اس تہمت کی حد قتل ہے ۔ اور تہمت یعنی قذف کی حد توبہ سے ساقط نہیں ہوتی ۔ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اگر وہ مسلم ہے تو اس کے واجب القتل ہونے میں مجھے کوئی مخالف نظر نہیں آیا۔‘‘ حنفیہ کا موقف أحكام القرآن از امام ابو بکر جصاص حنفی میں ہے کہ وقال الليث في المسلم يسب النبي صلی اللہ علیہ وسلم إنه لا يُناظر ولايُستتاب ويُقتل مكانه[2] ’’لیث رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے مسلم سے متعلق فرمایا کہ اس سے مناظرہ ومباحثہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا بلکہ اسے اسی جگہ قتل
Flag Counter