Maktaba Wahhabi

45 - 138
اسے مسلم کی طرح قتل کیا جائے گا اور توبہ نہیں کرائی جائے گی ۔‘‘[1] یہ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینا کفر عظیم ہے ۔ جیسا کہ امام جصاص رحمہ اللہ نے احکام القرآن ج 4/ ص276 میں بیان کیا ہے ۔کیونکہ صحیحین کی روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابن خطل کو غلافِ کعبہ سے چمٹے ہونے کے باوجود قتل کرنے کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمان (توبہ کے باوجود)اس سزا کا زیادہ مستحق ہے ۔ علامہ ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ابن منذر نے فرمایا کہ عام اہل علم کا اجماع ہے کہ جو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتاہے ، اس کی حد قتل کرنا ہے اور اسی بات کو امام مالک ، امام لیث ، امام احمد ، امام اسحٰق نے بھی اختیار فرمایا ہے اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ اور مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مجلس میں یہ کہہ دیا کہ کعب بن اشرف تو محض دھوکے سے قتل ہوا ہے ۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی گردن مارنے کا حکم دیا ۔ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بھی ایک شخص نے یہ کلمات ادا کئے تو محمد بن مسلمہ غصہ سے کھڑے ہوگئے اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے کہ تمہاری مجلس میں ایسا کہا جا رہاہے اور تم خاموش ہو ۔ اللہ کی قسم! میں کبھی بھی ایک چھت کے نیچے تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا۔ اور میں نے اگر اس شخص کو علیحدگی میں پالیا تو ضرور اُسے قتل کردوں گا ۔ ہمارے علما کا بیان ہے کہ ایسا شخص بغیر توبہ کرائے قتل کردیا جائے گا کیونکہ اس نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دھوکے کی نسبت کی ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے بھی اس قائل کی بات سے یہی سمجھا تھا اور یہ کہ اس طرح کی بات کرنا زندقہ کے زمرے میں آتاہے۔ ‘‘[2] امام ذہبی سیر أعلام النبلاء پر امام مالک کا مذہب بیان کرتے ہیں : قال مالك:لا يُستتاب من سبَّ النبيَّ صلی اللہ علیہ وسلم من الكفار والمسلمين ’’مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے سے توبہ نہیں کرائی جائے گی چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر ۔‘‘[3]
Flag Counter