Maktaba Wahhabi

33 - 138
عَذَابٌ اَلِيْمٌ (النور:63) ’’جو لوگ ان کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو ‏۔ ‘‘ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا گیا ہے : وَ مَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى (النجم:3، 4) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اسی طرح قطعی الدلیل ہے جیسا کہ ربّ تعالیٰ کا فرمان : دوم :قرآنِ کریم میں متعددایسے شواہد اور نصوص موجود ہیں جن میں توہین رسالت کے مرتکب کی سزا کا تذکرہ ہے ۔ ان میں سے چند ایک کا تذکرہ یہاں کیا جاتاہے ۔قال تعالیٰ : 1) اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْۤا اَوْ يُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١. ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَ لَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ (المائدۃ:۳۳) ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کو دوڑتے پھریں انکی یہی سزا ہے کہ قتل کردیے جائیں یا سُولی چڑہا دیے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیے جائیں یا ملک سے نکال دیے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا (بھاری) عذاب (تیّار) ہے۔ ‏‘‘ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ فسادی کس کو کہا جاتاہے ؟ جو دو بندوں کے بارے میں بکواس اور بے ہودہ کلمات کہے اور جو کسی چوہدری کے بارے میں بات کرے، عرف عام کی زبان اسے فسادی گردانتی ہے ۔ تو جو کائنات کے امام کے بارے میں بیہودہ بکواس کرے ، طعن وتشنیع کرے اس سے بڑا فسادی کون ہوگا ؟ (2) وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَيْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ (التوبہ: ۱2) ’’اگر یہ لوگ عہد وپیمان کے بعد بھی اپنی قسموں کو توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم بھی ان سردارانِ کفر سے بھڑ جاؤ ۔ ان کی قسمیں کوئی چیز نہیں ، ممکن ہے کہ اس طرح وہ بھی باز آجائیں ۔ ‘‘ ہمارا اس سے یہی مطالبہ ہے کہ وہ ہمارے نبی کے بارے میں زبان کو بند رکھیں ہمارے
Flag Counter