Maktaba Wahhabi

128 - 138
دیکھتے ہیں ، اور وہ مصلحت اور مقاصد کا خاص خیال نہیں رکھتے بلکہ ظاہری اُمور پر ہی اکتفا کرتے ہیں ۔‘‘ (احکام القرآن:۲/۶۲۳) امام ذہبی رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ کی سیرت میں لکھا ہے : ’’بہرصورت مالکی فقہ کا کیا کہنا کہ امام مالک کی اکثر آراء درست پائی گئیں ۔ اُن کے اعزاز کے لیے یہی کافی ہے کہ اُنہوں نے حیلوں بہانوں کا چور دروازہ اُٹھا کے بند کردیا اور مقاصد کی طرف خاص توجہ دی۔‘‘ [سیر اعلام النبلاء : ۸/۹۲] امام ابن تیمیہ نے بھی اجمالاً اس بات کا ذکر کیا ہے، وہ کہتے ہیں : ’’مدینہ نبویہ کے رہنے والوں کا مذہب مشرق و مغرب کے تمام شہروں کے رہنے والوں کے مذہب سے زیادہ صحیح ہے، اُصول میں بھی اور فروع میں بھی۔‘‘ [صحۃ أصول مذہب أہل المدینۃ:ص۱۹] جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ القرافی نے اس فن کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے اپنے شیخ عزالدین بن عبدالسلام سے خاص طور پراستفادہ کیا ہے۔اور فقہ مقاصد کے ضمن میں اُن کی آراء چار طرح پر ظاہر ہوتی ہیں : 1 مقاصد اور اس کی تمام اقسام کی تعریف بیان کرنا اور پھر دلائل میں تعارض کے وقت مقاصد کی بنیاد پر حکم کا لگانا۔ 2 اَحکام کو مقاصد کے ساتھ مربوط کرنا۔ مثلاً اُن کا یہ کہنا کہ مال کی حفاظت کے لیے چور کا ہاتھ کاٹا جانا، نسب کی حفاظت کے لیے سنگسار کیا جانا، عزت و ناموس کی حفاظت کے لیے کوڑے مارنا اور ان میں پھر اہمیت کے اعتبار سے ترتیب کو ملحوظ رکھنا۔ 3 اکثر قواعد اور فروق میں مصالح اور مفاسد کا خیال رکھنا اور ان دونوں میں توازن کے اعتبار سے کسی چیز پر حکم لگانا۔ 4 سدالذرائع (یعنی حرام چیز کی طرف جانے والے راستوں کا بند کرنا) اور اس کی تمام اقسام کا خاص خیال رکھنا۔ یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ جن فقہا نے مقاصد شریعت کو ملحوظ رکھا ہے، اُنہوں نے اجتہاد کا راستہ اختیا رکیا ہے۔ گو ان کی نسبت کسی ایک فقہی مذہب کی طرف رہی ہے، لیکن اس معاملہ میں
Flag Counter