Maktaba Wahhabi

126 - 138
نے ان سے استفادہ کیا۔ ابن فرحون نے اُنہیں مصر و شام میں شافعی اور مالکی مذہب کا امام قرار دیا ہے۔ 4۔ چوتھے استاد خسرو شاہی، عبدالحمید بن عیسیٰ بن عمریہ (۵۸۰ تا۶۵۲ھ) ہیں ۔ یہ امام رازی کے تلامذہ میں سے ہیں ۔ فقہ اور اُصول فقہ میں بڑا نام پایا۔ ان کی تصنیفات میں موضوع فقہ پرالمھذب کا اختصار،ابن سینا کے المقالاتکا اختصار اور تتمہ الآیات البینات شامل ہیں ۔ 5۔ پانچویں استاد قاضی القضاۃ شمس الدین ابوبکر محمد بن ابراہیم بن عبدالواحد مقدسی حنبلی (۶۰۳تا۶۷۶ھ) ہیں جن کا شمار حنبلی مذہب کے اماموں میں سے ہوتا ہے۔ یہ بھی مصر منتقل ہوگئے تھے۔ القرافی نے ان سے ’کتاب وصول ثواب القرآن‘ کی سماعت کا ذکر کیا ہے۔ امام قرافی رحمہ اللہ کی تصنیفات القرافی کی تیئس مصنفات کا ذکر کیا جاتاہے۔ جن میں سے مندرجہ ذیل کتب اہم ہیں : 1 الأجوبۃ الفاخرۃ عن الأسئلۃ الفاجرۃ في الردّ علی الیہود والنصارٰی 2 الإحکام في تمییز الفتاوٰی عن الأحکام وتصرفات القاضي والإمام 3 تنقیح الفصول في الأصول 4 الذخیرۃ ۱۴ جلدوں میں تحقیق کے ساتھ المغرب سے شائع ہوچکی ہے۔ 5 الفروق جس کا پورا نام ہے: ’’أنوار البروق في أنواء الفروق‘‘ 6 نفائس الأصول في شرح المحصول 7 الیواقیت في أحکام المواقیت کتاب الفروق کا تعارف امام سیوطی نے علم الفروق کا تعارف ان الفاظ سے کیا: ’’وہ علم جس میں ایسے مسائل کے بارے میں فرق بیان کیا جاتا ہے جو بظاہر ایک جیسے معلوم ہوتے ہیں لیکن اپنے سبب اور حکم کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter