Maktaba Wahhabi

125 - 138
زانوے تلمذ طے کیا۔ اُن کے اساتذہ میں مندرجہ ذیل مشہور علما و فقہا شامل ہیں : 1۔ابو محمد عزالدین بن عبدالسلام سلمی دمشقی (۶۶۰ھ): مذہب ِشافعی کے مشہور عالم جنہوں نے مقاصد ِشریعت کے موضوع پر ایک انتہائی قابل قدر کتاب تصنیف کی جسے ’القواعد الکبریٰ‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ اس کتاب کے مقابلے کی تصنیف مشکل سے ملے گی۔ البتہ شاطبی کی ’الموافقات‘ اس کے ہم پلہ کتاب ہے۔ القرافی اپنے ان شیخ کے ساتھ مصر میں ان کی آمد (۶۳۸ھ) سے لے کر اُن کی وفات (۶۶۰ھ) یعنی بیس سال سے زائد اُن سے استفادہ کرتے رہے۔ شیخ کے دوسرے تلامذہ میں ابن دقیق العید، ابوشامہ مقدسی، علاء الدین الباجی اور حافظ دمیاطی نے بھی میدانِ علم وفضل میں شہرت پائی۔ القرافی نے جہاں اپنے شیخ سے بے پایاں استفادہ کیا، وہاں ایک با ت کھٹکتی بھی رہی کہ وہ اکثر اپنے شیخ کی عبارت بغیر ان کا حوالہ دیے نقل کئے جاتے ہیں ۔ یہاں امام نووی کی یہ بات قابل ذکر ہے کہ ’’نصیحت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کوئی بھی قابل ذکر یا اچھوتا نکتہ ہو تو اس کی نسبت اس کے قائل کی طرف کی جانی چاہئے ، جو ایسا کرے گا تو اس کے عمل اور حالات میں برکت پیدا ہوگی، لیکن جس نے یہ سجھانے کی کوشش کی کہ یہ میرا اپنا کلام ہے تو بہتر ہے کہ اس کے علم سے استفادہ نہ کیا جائے۔‘‘ 2۔ اُن کے دوسرے استاذ ابن الحاجب ہیں ، جن کا پورا نام ہے: ابوعمرو عثمان بن عمر بن ابی بکر الکردی (۵۷۰ھ تا۶۴۶ھ)۔ اپنے زمانہ میں آپ مالکی مذہب کے امام رہے ہیں ، اُن کی چند تصانیف یہ ہیں : 1۔جا مع الامہات جز مالکی مذہب کی اصل الاصول کتاب’المدونۃ‘ کا اختصار ہے۔ 2۔ نحو و صرف میں الکافیۃ اور الشافیۃ 3۔ الا َمالی: مذکورہ دوکتب سے زیادہ تفصیل موجود ہے۔ منتہی السول الأمل في علمي الأصول والجدل 3۔ تیسرے اہم استادشیخ الشریف الکرکی،ابومحمد، محمد بن عمران بن موسیٰ الحسینی (۶۸۸ھ) ہیں ۔ان کی ولادت شہر فاس (مغربِ اَقصیٰ) میں ہوئی لیکن پھر مصر ہجرت کرگئے جہاں القرافی
Flag Counter