Maktaba Wahhabi

117 - 138
’’راقم نے خیر البراہین میں لکھا تھا کہ سفیان کی تدلیس مضر نہیں مگر ( صح و فی الاصل : بگر) بعد ازاں تحقیق سے معلوم ہوا کہ مضر ہے۔ ‘‘ ( ضعیف اور موضوع روایات، ص ۲۵۹ کا حاشیہ ، طبع ثانی، ستمبر ۲۰۰۶ئ) 38 ملک عبدالعزیز مناظر ملتانی رحمہ اللہ ([سابق] مہتمم مدرسہ عربیہ دارالحدیث محمدیہ ملتان) نے قتادہ کی ایک روایت کے بارے میں فرمایا: ’’ قتادہ چونکہ مدلس اور عنعن سے روایت کرتا ہے ، ایسی حدیث قابلِ حجت نہیں ہوتی۔‘‘ ( فیصلہ رفع الیدین، تبریدالعینین فی اثبات رفع الیدین ص ۳۴، استیصال التقلید و دیگر رسائل ص ۹۰) 39 مولانا محمد ابو القاسم سیف بن محمد سعید البنارسی رحمہ اللہ نے ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے لکھا: ’’۔۔۔ خود معلوم اور قابل حجت و تسلیم نہیں ،کیونکہ اس کا ایک راوی سفیان ثوری مدلس ہے اور عن سے روایت کرتا ہے۔۔۔ ‘‘ الخ (تذکرۃ المناظرین از قلم محمد مقتدی اثری عمری، ص ۳۳۵) 40 حافظ ابن حجر کے نزدیک طبقۂ ثانیہ کے مدلس زکریا بن ابی زائدہ کے بارے میں مولانا خواجہ محمد قاسم رحمہ اللہ نے لکھا ہے :’’گذارش ہے کہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ والی سند میں زکریا بن ابی زائدہ مدلس ہے جو عن سے روایت کرتا ہے۔ ‘‘ (حدیث اور غیر اہلِ حدیث بجواب حدیث اور اہلحدیث، ص ۷۲) منہج المتقدمین والے نہ تو امام شافعی رحمہ اللہ کے بیان کردہ اُصول کو مانتے ہیں اور نہ حافظ ابن حجر کی طبقاتی تقسیم پر یقین رکھتے ہیں ، لہٰذا عرض ہے کہ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (سابق ) مہتمم جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ نے ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ اس حدیث کی سند میں امام قتادہ ہیں ۔ جو تیسرے طبقے کے مدلسین سے ہیں ۔ اور وہ عن کے ساتھ روایت کرتے ہیں ۔ یعنی یہ نہیں کہتے کہ میں نے یہ حدیث سنی ۔ اور ایسی حدیث حجت نہیں ہوتی۔ ‘‘ الخ ( خیر الکلام ص ۱۵۹، دوسرا نسخہ ص ۱۲۳) نیز دیکھئے: (توضیح الکلام : ۲/ ۲۹۵، دوسرانسخہ ص ۷۰۰ بلفظ مختلف ) ان کے علاوہ اور بھی بہت سے حوالے ہیں اور عصرِ حاضر میں مسلک حق کا دفاع کرنے والے مناظرین مثلاً مولانا مبشر احمد ربانی، محترم مولانا محمد داؤد ارشد،محترم مولانا ابو الاسجد محمد صدیق رضا اور محترم حافظ عمر صدیق حفظہ اللہ وغیرہم اسی منہج پر قائم ہیں کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم
Flag Counter