ہوتی ہے اور اس سلسلے میں اُن سے رابطہ کر کے مزید معلومات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ 35 مولانا عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے سیدنابلال رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جرابوں پر مسح والی ایک روایت کو ضعیف قرار دیا اور فرمایا: ’’في سنده الأول الأعمش وهو مدلس ورواه عن الحکم بالعنعنة ولم يذکر سماعه منه ۔۔۔‘‘ اس کی پہلی سند میں اعمش ہیں اور وہ مدلس ہیں ، انھوں نے اسے حکم ( بن عتیبہ )سے عن کے ساتھ روایت کیا ہے اور اُن سے سماع کا ذکر نہیں کیا ۔ الخ ( تحفۃ الاحوذي:۱/ ۱۰۱ تحت ح ۹۹ باب فی المسح علی الجوربین والنعلین) 36 حافظ ابن حجر کی طبقات المدلسین کے نزدیک طبقۂ ثانیہ کے مدلس یحییٰ بن ابی کثیر کے بارے میں سعودی عرب کے مشہور شیخ عبدالعزیز ابن باز رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’و يحيی مدلس و المدلس إذا لم يصرح بالسماع لم يحتج به إلا ما کان فی الصحيحين ‘‘ ( مجموع فتاویٰ ابن باز :۲۶/ ۲۳۶ بحوالہ مکتبہ شاملہ) ’’اور یحییٰ مدلس ہیں اور مدلس اگر سماع کی تصریح نہ کرے تو اس سے حجت نہیں پکڑی جاتی اِلا یہ کہ جو کچھ صحیحین میں ہے / تو وہ حجت ہے۔ ‘‘ نیز دیکھئے حافظ عبدالمنان نور پوری صاحب کی کتاب :(اَحکام و مسائل:ج۱ص ۲۴۶ ، ۲۴۷) 37 مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمہ اللہ نے مدلس کی عن والی روایت کے بارے میں عام اُصول بیان فرمایا کہ ’’ مدلس کی معنعن روایت ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ ( ضعیف اور موضوع روایات ص ۶۸ ، کتاب الایمان سے تھوڑا پہلے ، دوسرا نسخہ ص ۶۶) گوندلوی صاحب نے سفیان ثوری کی تدلیس ( عنعنے ) کو روایت کی علت ( وجۂ ضعف) قرار دیا ہے۔ دیکھئے :(صحیح سنن الترمذی مترجم: ۱/ ۱۹۲) اور فرمایا: ’’اس روایت کے ضعف کی وجہ سفیان ثوری کی تدلیس ہے۔ سفیان مدلس ہیں اور مدلس جب عن سے روایت کرے تو قابل حجت نہیں اور مذکورہ روایت بھی عن سے ہے ، جس وجہ سے اس روایت کو صحیح قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ‘‘ ( صحیح سنن الترمذی :۱/ ۱۹۳) گوندلوی صاحب نے اپنی ایک سابقہ بات سے رجوع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ |