معلوم ہوا کہ ابن الترکمانی کے نزدیک بھی ہر روایت میں مدلس راوی کے سماع کی تصریح کا ثبوت ضروری ہے اور مطلقاً عدمِ تصریحِ سماع والی روایت معلول یعنی ضعیف ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے حوالے ہیں ، مثلاً عینی حنفی نے کہا:اور سفیان ( ثوری) مدلسین میں سے تھے اور مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں ہوتی اِلایہ کہ اُس کی تصریحِ سماع دوسری سند سے ثابت ہو جائے۔ ( عمدۃ القاری :۳/ ۱۱۲، الحدیث حضرو: ۶۶ص ۲۷، عدد۶۷ ص ۱۶) اب عصرِ حاضر کے بعض اہلِ حدیث علماء کے دس حوالے پیشِ خدمت ہیں : 31 مولانا ارشاد الحق اثری صاحب نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک طبقۂ ثالثہ و طبقۂ ثانیہ کے مدلسین کی معنعن اور غیر مصرح بالسماع روایات کو غیر صحیح اور ضعیف قرار دیا ہے ، جیسا کہ اس مضمون کے بالکل شروع میں باحوالہ بیان کر دیا گیا ہے۔ 32 مولانا محمد داود ارشد صاحب نے امام سفیان ثوری کو مدلس قرار دینے کے بعد لکھا: ’’جب یہ بات متحقق ہو گئی کہ سفیان ثوری مدلس ہیں ، تو اب سنیے کہ زیر بحث اَحادیث میں امام سفیان ثوری نے تحدیث کی صراحت نہیں کی بلکہ معنعن مروی ہے ، اور مدلس راوی کی روایت سماع کی صراحت کے بغیر ضعیف ہوتی ہے۔ ‘‘ الخ ( حدیث اور اہلِ تقلید :۱/ ۷۲۳ ) 33 ذہبیٔ عصر حقاً شیخ عبدالرحمن بن یحییٰ المعلمیالیمانی المکی رحمہ اللہ نے سفیان ثوری کی ایک معنعن روایت کو معلول قرار دیتے ہوئے پہلی علت یہ بیان کی کہ سفیان تدلیس کرتے تھے اور کسی سند میں اُن کے سماع کی تصریح نہیں ہے۔دیکھئے:(التنکیل بما في تانیب الکوثري من الاباطیل: ۲/ ۲۰) اور الحدیث حضرو : ۶۷ ص ۱۸) 34 محترم مبشر احمد ربانی صاحب نے اعمش کی ایک روایت پر دوسری جرح درج ذیل الفاظ میں لکھی: ’’ اعمش مدلس ہیں اور ضعفاء و مجاہیل سے تدلیس کرجاتے ہیں اور اس روایت میں انھوں نے سماع کی تصریح نہیں کی۔ ‘‘ (اَحکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں :۱/ ۱۷۶، طبع اوّل ۲۰۰۸ئ) نیز دیکھئے:( آپ کے مسائل اور ان کا حل:۳/ ۵۳ ، ۳/ ۵۷۔ ۵۸) معلوم ہوا کہ ربانی صاحب کے نزدیک مدلس کی معنعن روایت ( غیر صحیحین میں )ضعیف |