Maktaba Wahhabi

113 - 138
٭ ایک شخص نے کتاب الرسالۃکے فقرہ:۱۲۲۰ ، کا حوالہ(محدث:ص۳۶) بھی امام شافعی کے اُصول کے خلاف بطورِ رد پیش کیا ہے ،حالانکہ اسی حوالے میں ’أخبرہ‘کے ساتھ سماع کی تصریح موجود ہے۔ثابت ہوا کہ شیخ عبداللہ السعد کا امام شافعی پر معارضہ پیش کرنا باطل ہے۔ 5۔ منہج المتقدمین کے نام سے بعض جدید علما نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ثقہ مدلس کی غیر مصرح بالسماع (عن والی) ہر روایت صحیح و مقبول ہوتی ہے، اِلا یہ کہ کسی خاص روایت میں صراحتاً تدلیس ثابت ہو تو وہ ضعیف ہو جاتی ہے !! اس مرجوح اور غلط منہج کی تردید کے لئے ہمارے ذکر کردہ اکیس ( ۲۱) حوالے کافی ہیں ، تاہم مزید حوالے بھی پیش ِ خدمت ہیں : 22 امام بخاری رحمہ اللہ نے قتادہ عن ابی نضرہ والی ایک روایت کے بارے میں فرمایا: ’’ولم يذکر قتادة سماعًا من أبي نضرة في هذا‘‘ ( جزء القراء ۃ : ۱۰۴) ’’اور قتادہ نے ابو نضرہ سے اس روایت میں اپنے سماع کا ذکر نہیں کیا۔ ‘‘ معلوم ہوا کہ امام بخاری کے نزدیک مدلس کا سماع کی تصریح نہ کرنا صحتِ حدیث کے منافی ہے۔ 23 أعمش عن حبيب بن أبی ثابت عن عطاء بن أبي رباح عن (ابن)عمر والی ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے امام ابن خزیمہ نے فرمایا: دوسری بات یہ ہے کہ اعمش مدلس ہیں ، انھوں نے حبیب بن ابی ثابت سے اپنے سماع کاذکر نہیں کیا۔ الخ ( کتاب التوحید ص ۳۸، علمی مقالات:۳/ ۲۲۰) 24 اِمام شعبہ بن الحجاج رحمہ اللہ (متوفی ۱۶۰ ھ) نے فرمایا :میں قتادہ کے منہ کو دیکھتا رہتا، جب آپ کہتے:میں نے سنا ہے یا فلاں نے ہمیں حدیث بیان کی ، تو میں اسے یاد کر لیتا اور جب آپ کہتے : فلاں نے حدیث بیان کی ، تو میں اسے چھوڑ دیتا تھا۔ ( تقدمۃ الجرح والتعدیل ص ۱۶۹ ، وسندہ صحیح) معلوم ہوا کہ امام شعبہ بھی مدلس کی عدمِ تصریحِ سماع والی روایت کو حجت نہیں سمجھتے تھے۔نیز دیکھئے علمی مقالات (ج۱ص ۲۶۱۔ ۲۶۲) 25 حافظ ابن عبدالبر نے کہا: اور انھوں ( محدثین ) نے فرمایا: اعمش کی تدلیس ( یعنی عن والی روایت ) غیر مقبول ہے، کیونکہ انھیں جب ( معنعن روایت کے بارے ) پوچھا جاتا تو
Flag Counter