Maktaba Wahhabi

112 - 138
4 منہج المتقدمین کے شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن السعد حفظہ الله نے امام شافعی کے اصولِ تدلیس کو ’ کلام نظری ‘کہہ کر یہ عجیب وغریب دعویٰ کیا: ’’بلکہ ہو سکتا ہے کہ شافعی نے اس (اُصول) پر خود عمل نہیں کیا، کیونکہ انھوں نے اپنی کتابوں میں بعض جگہ ابن جریج کی معنعن روایات سے حجت پکڑی اور شافعی نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ابن جریج نے یہ روایات اپنے اَساتذہ سے سنی ہیں ۔ دیکھئے:کتاب الرسالہ :۴۹۸، ۸۹۰، ۹۰۳اور برائے ابو الزبیر الرسالہ : ۴۹۸، ۸۸۹ عرض ہے کہ یہ کلام کئی وجہ سے باطل ہے : ٭ امام شافعی کا ’’إسنادہ صحیح‘‘وغیرہ کہنے کے بغیر مجرد روایت بیان کرنا حجت پکڑنا نہیں ہے۔ ٭ یہ ضروری نہیں ہے کہ مدلس کے سماع کی تصریح خود امام شافعی سے صراحتاً ثابت ہو بلکہ دوسری کتاب میں اس کی صراحت کافی ہے جیسا کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے مدلسین کی مرویات کے بارے میں علماے کرام کا عمل جاری و ساری ہے۔ ٭ روایاتِ مذکورہ کی تفصیل درج ذیل ہے: ٭ الرسالۃ : ۴۹۸ اس میں سماع کی تصریح کتاب الام ( ۱/ ۸۴) میں موجود ہے۔ دیکھئے: الرسالہ کا حاشیہ ص ۱۷۸/ نمبر ۹ ٭ الرسالۃ:۸۹۰ ابن جریج کی عطا سے روایت قوی ہوتی ہے، لہٰذا سماع کی یہاں ضرورت نہیں ، دوسرے یہ کہ یہ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ صحیح حدیث السنن الصغریٰ للنسائي ۱/ ۲۸۴ ح ۵۸۶ ترقیم تعلیقاتِ سلفیہ کی تائید میں ہے۔ ٭ الرسالۃ: ۹۰۳ روایت ِ مذکورہ موقوف ہے اور اس میں ابن جریج کے ابن ابی ملیکہ سے سماع کی تصریح اخبار مکہ للفاکہی (ج۱/ص ۲۵۷ح ۴۹۶ وسندہ حسن لذاتہ ) میں موجود ہے۔ ٭ الرسالۃ : ۴۹۸ ابو الزبیر کے سماع کی تصریح سنن النسائی ( ۱/ ۲۸۴ ح ۵۸۶) میں موجود ہے۔ ٭ الرسالۃ: ۸۸۹ اس میں ابو الزبیر کے سماع کی تصریح سنن النسائی( ۵۸۶)میں موجود ہے۔
Flag Counter