Maktaba Wahhabi

109 - 138
فی الحال اس مطلب کی تائید میں چار حوالے پیشِ خدمت ہیں : 1 امام ابو نعیم الفضل بن دکین کوفی (متوفی ۲۱۸ھ) نے سفیان ثوری کے بارے میں فرمایا: ’’إذا دلّس عنه يقول: قال عمرو بن مرة ‘‘ اور جب آپ اُن ( عمرو بن مرہ) سے تدلیس کرتے تو فرماتے :’’ عمرو بن مرہ نے کہا۔ ‘‘ ( تاریخ ابو زرعہ دمشقی : ۱۱۹۳، وسندہ صحیح، ’علمی مقالات‘: ج۱/ص ۲۸۷) معلوم ہوا کہ امام ابو نعیم غیر مصرح بالسماع روایت کو مد لس کہتے تھے۔ 2 طحاوی نے کہا:اور اس حدیث کو زہری نے عروہ سے نہیں سنا، اُنھوں نے تو اس کے ساتھ تدلیس کی ہے۔ ( شرح معانی الآثار :۱/ ۷۲، علمی مقالات:۱/ ۲۸۸) یہاں زہری کی عن عروہ والی روایت کو ’دلس بہ‘ قرار دیا گیا ہے۔ 3 محمد بن اسحق بن یسار امام المغازی نے ایک حدیث امام زہری رحمہ اللہ سے’’فَذَکر‘‘ کہہ کر سماع کی تصریح کے بغیر بیان کی تو امام ابن خزیمہ نے’’إن صح الخبر‘‘ کی صراحت کے ساتھ روایت کی صحت میں شک کیا اور فرمایا: ’’أنا استثنيت صحة هذا الخبر لأني خائف أن يکون محمد بن إسحٰق لم يسمع من محمد بن مسلم وإنما دلّسه عنه‘‘ ’’میں نے اس روایت کی صحت کا استثنا اس لئے کیا کہ مجھے ڈر ہے کہ محمد بن اسحق نے محمد بن مسلم ( الزہری ) سے ( اس روایت کو ) نہیں سنا اور اُنھوں نے تو اس میں تدلیس کی ہے۔ ‘‘ (صحیح ابن خزیمہ: ۱/ ۷۱ ح ۱۳۷) اس قول میں عدمِ تصریح سماع والی روایت پر تدلیس کا اطلاق کیا گیا ہے۔ 4 جریر بن حازم نے ابن ابی نجیح سے ایک روایت عن کے ساتھ بیان کی تو بیہقی نے فرمایا: ’’ وهذا إسناد صحيح إلا أنهم يرون أن جرير بن حازم أخذه من محمد بن إسحٰق ثم دلسه فإنه بيَّن فيه سماع جرير من ابن أبي نجيح صار الحديث صحيحًا۔ واﷲ أعلم ‘‘ ’’اور یہ سند ( بظاہر) صحیح ہے اِلا یہ کہ وہ لوگ ( علمائ) سمجھتے ہیں کہ جریر نے اسے محمد بن اسحق سے لیا اور پھر اس میں تدلیس کر دی ( یعنی بطورِ عن بیان کر دیا ) پس اگر اس میں جریر کا
Flag Counter