Maktaba Wahhabi

100 - 138
نہ ہو تو وہ مرسل (یعنی غیر مقبول / ضعیف) ہے۔۔۔ اور یہ حکم اس کے بارے میں جاری ہے جو (صرف ) ایک دفعہ تدلیس کرے۔ ‘‘ معلوم ہوا کہ امام شافعی کی طرح نووی بھی مدلس کی عن والی روایت کو ضعیف و مردود سمجھتے تھے ،چاہے اُس نے ساری عمر میں صرف ایک دفعہ ہی تدلیس کی ہو۔ 9 مشہور صوفی حافظ سراج الدین عمر بن علی بن احمد الانصاری : ابن الملقن(متوفی ۸۰۴ھ) نے ابن الصلاح کا قول: ’’والحکم بأنه لا يقبل من المدلّس حتی يبين،أجراه الشافعي فيمن عرفناه دلّس مرة‘‘نقل کیا اور کوئی رد نہیں کیا، لہٰذا یہ ان کی طرف سے امام شافعی اور ابن الصلاح دونوں کی موافقت ہے۔ (دیکھئے المقنع فی علوم الحدیث :۱/۱۵۸، تحقیق عبداللہ بن یوسف الجدیع) 10 مشہور ثقہ محدث و مفسر حافظ ابن کثیر دمشقی رحمہ اللہ ( متوفی ۷۷۴ ھ)نے تدلیس کے بارے میں امام شافعی کا قول نقل کیا اور کوئی جرح یا مخالفت نہیں کی۔ دیکھئے: اختصار علوم الحدیث : ۱/ ۱۷۴، نوع ۱۲ 11 حافظ ابو الفضل عبدالرحیم بن الحسین العراقی اثری رحمہ اللہ ( متوفی ۸۰۶ھ) نے فرمایا: ’’ والشافعي أثبته بمرۃ ‘‘ ’’اور شافعی نے ( تدلیس کو ) اس کے لئے ثابت قرار دیا ہے جو ایک دفعہ ( تدلیس ) کرے۔ ‘‘( الفیۃ العراقی مع تعلیقات شیخ محمد رفیق اثری، ص ۳۲ شعر ۱۶۰) معلوم ہوا کہ اس مسئلے میں عراقی بھی امام شافعی کے موافق تھے۔ 12 مشہور صوفی سخاوی( متوفی ۹۰۲ھ)نے عراقی کے قول’’أثبتہ بمرۃ‘‘ کی تشریح میں کہا: ’’وبيان ذلک أنه بثبوت تدليسه مرة صار ذلک هو الظاهر من حاله في معنعناته کما إنه ثبوت اللقاء مرة صار الظاهر من حاله السماع،وکذا من عرف بالکذب في حديث واحد صار الکذب هو الظاهر من حاله وسقط العمل بجميع حدييثه مع جواز کو نه صادقًا في بعضه ‘‘ ( فتح المغیث شرح الفیۃ الحدیث :۱/ ۱۹۳) ’’اور اس کی تشریح یہ ہے کہ اس کی ایک دفعہ تدلیس کے ثبوت سے اُس کی ( تمام) معنعن روایات میں اس کا ظاہر حال یہی بن گیا ( کہ وہ مدلس ہے) جیساکہ ایک دفعہ ملاقات کے
Flag Counter