۴۔ اور اسے سننے کی صلاحیت حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن ۱۔اس وسیع ذخیرہ لغت کے فہم سے قاصر رہتے ہیں ۔ ۲۔ اپنی بول چال میں ابتدائی عربی کے استعمال پر قادر نہیں ہوتے۔ ۳۔ وہ عربی زبان کو لکھنے سے یکسر قاصر ہوتے ہیں ۔ بنیادی نقص قرآنِ کریم اور حدیث شریف کے ان ابتدائی کورسوں کی تدریس کے دوران ہمارے بچے وسیع علم اور تربیت حاصل کرتے ہیں اور بہت سی تعلیمی مہارتوں کو خوب سیکھ لیتے ہیں ۔ لیکن اس وسیع تعلیم وتربیت میں صرف ایک بنیادی نقص رہ جاتا ہے اور وہ یہ کہ ابتدائی عربی زبان کے فہم اور اسے بولنے اور لکھنے کی مشق اور تربیت سے بالکل محروم رہتے ہیں ۔ فن تعلیم کے مطابق اُصولی طور پر اُنہیں دوسری تعلیمی مہارتوں کے ساتھ ساتھ ان تینوں اُمور یعنی (۱) ابتدائی عربی زبان کے فہم (۲) لکھنے (۳) بولنے میں بھی اچھی صلاحیت پیدا کرنے کا اہتمام ضروری ہوتا ہے۔ تشخیص مسلمان بچوں کی اسلامی تعلیم وتربیت کے اس بنیادی نقص اور بیماری کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے۔ کیونکہ اگر یہ نقص چند سال اور جاری رہا تو یہ ان کی اچھی اور متوازن شخصیت کی تعمیر و ترقی میں حائل رہے گا۔ اور ان کی کئی صلاحیتوں کو جامد کرتے ہوئے اُنہیں ہمیشہ کے لئے احساسِ کمتری میں مبتلا کر دے گا۔ اور وہ کبھی بھی ان شعبوں میں ترقی نہ کر سکیں گے۔ عربی زبان بولنے اور لکھنے کی تربیت دینے کا سنہری موقع جیسا کہ میں پہلے تفصیل سے بیان کر چکا ہوں ، اس تعلیمی مرحلے پر پہنچنے تک مسلمان بچے قرآنِ کریم کی مبارک زبان کی اچھی تعلیم و تربیت حاصل کر چکے ہوتے ہیں ۔ اور وہ کچھ اور محنت کرکے اسے بولنے اور لکھنے کی مہارت بھی حاصل کر سکتے ہیں ا ور وہ اس بات کا شوق بھی رکھتے ہیں اور اہلیت بھی۔ پھر ان کے پاس مناسب وقت بھی ہوتا ہے۔ اس لئے یہ اُنہیں عربی |