Maktaba Wahhabi

86 - 95
تعلیم وتعلّم مولانا محمد بشیر[1] بچوں کو قرآنی عربی سکھانے کا طریقہ میرا آج کا موضوع یہ ہے کہ اپنی عظیم اسلامی درسگاہوں میں کمسن بچوں کو قرآنِ کریم کی تدریس کے دوران عربی زبان کیسے پڑھائیں ؟ اس سے قبل میں اپنے دو مضامین[2] میں سورۂ فاتحہ اور پھر سورۂ بقرہ کے پہلے رکوع کی تدریس کے دوران عربی زبان کی تعلیم و تربیت پر مثالوں سمیت لکھ چکا ہوں ۔ ان مضامین کا تعلق اسلامی مدارس کے درجہ اولیٰ اور بعد کے اُن درجات سے تھا جس میں ان کے سب سے پہلے اور اہم مضمون ترجمة القرآن الکریم کی تدریس ہوتی ہے۔ میری رائے میں اس کا یہ نام اور طریقۂ تدریس دونوں قابل اصلاح ہیں ۔ اس کا صحیح نام تدريس القرآن الکریم یا تعليم القرآن الکریم ہونا چاہئے اور اس کی تدریس کے دوران قرآن و حدیث کی آسان عربی زبان کے بولنے اور لکھنے کی مشق اور تربیت (زبانی اور تحریری دونوں طرح) کرائی جائے، جس کے۰ ۵ درجے ہونے چاہئیں اور ترجمہ کرنے کے صرف ۲۰ درجے ہوں ۔ آج کے موضوع کا تعلق اُن کمسن بچوں کی تعلیم و تربیت سے ہے جو قاعدہ یسرنا القرآن یا ناظرۂ قرآن کریم پڑھتے ہوں یا شعبہ تحفیظ القرآن الکریم یا کسی پرائمری یا مڈل سکول کے طالب علم ہوں ، یا بڑی عمر کے ایسے شہری ہوں جو بنیادی عربی زبان سیکھنے کے خواہشمند ہوں ۔ اس موضوع پر بات کرنے سے قبل یہ ضروری ہے کہ ہم پہلے اپنے عزیز بچوں کی تعلیمی پوزیشن، ان کی ابتدائی درسگاہ کے ماحول اور تعلیم و تربیت کے ان پروگراموں اور اُصولوں پر روشنی ڈالیں جن کے مطابق ان کی ابتدائی نشوونما ہوتی رہی ہے۔ اور پھر انہی اُصولوں اور
Flag Counter