Maktaba Wahhabi

87 - 95
پروگراموں کی اساس پر مستقبل میں بچوں کی مزید ترقی اور بہتر تعلیم و تربیت کا خاکہ بنائیں ، کیونکہ ایک کامیاب طالب علم وہ ہوتا ہے جو اپنی تعلیم کے ابتدائی زینوں پر جن اُصولوں کو سیکھے وہ ا نہیں مکمل طور پر سمجھتا ہو اور اپنی پوری زندگی میں ان کا اطلاق کرنے کے قابل ہو۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے کہ عرب لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ، ایک و ہ جو جدی پشتی عرب ہوتے ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں یا کسی دوسرے دین کے پیروکار۔ دوسرے مسلمان لوگ جو اسلامی احکام پر عمل کرتے ہیں ، وہ بھی عرب ہوتے ہیں ۔ کئی دوسرے ائمہ نے بھی اس امر کی تصریح کی ہے۔ ہر مسلمان بچہ عربی ہوتا ہے! اس حقیقت کے فہم اور تائید کے لئے جب ہم مسلما ن بچے کی ابتدائی تعلیم و تربیت کی صورت اور اس کی مر حلہ وار ترقی پر غور کرتے ہیں ، تو ہم دیکھتے ہیں کہ شریعت ِاسلام نے نومولود بچوں کی اسلامی تعلیم اور اُنہیں عربی زبان کی عملی تربیت دینے کی ایسی عمدہ اور پختہ منصوبہ بندی کی ہے، جس کے نتیجے میں ہر مسلمان بچہ حقیقتاً یا بالقوۃ عربی ہوتا ہے۔ آئیے شریعت اسلامیہ کی اس تدبیر اور حکمت کے چند مظاہر پر نظر ڈالیں ۔ پہلا کورس : ماں کی گود کا تعلیمی کورس ہر مسلمان بچے پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی یہ ایک عظیم نعمت ہوتی ہے کہ جب پیدا ہوتا ہے تو اسے دنیا کی پہلی خوراک ’گھڑتی ‘ کھلانے سے پہلے اس کے دائیں کان میں اللہ تعالیٰ کی توحید، خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور دعوتِ اسلام پر مشتمل عربی اذان پڑھی جاتی ہے۔ یوں مسلمان بچے کی پیدائش کے اوّل روز سے ہی اس کی اسلامی اور عربی تعلیم و تربیت کا عمدہ آغاز ہوتا ہے۔ پھر جب وہ ایک ڈیڑھ سال بعد بولنے لگتا ہے تو اسے سب سے پہلے لفظ ’اللہ‘ اور ’بسم اللہ‘ بولنے کی تربیت او رمشق کرائی جاتی ہے۔ پھر وہ امی ، ابو یا بابا اور ماما وغیرہ بولنا سیکھتا ہے۔ بعدازاں جب وہ کچھ لمبے الفاظ بولنے لگتا ہے تو اسے لا الہ اور لا الہ إلا اللہ وغیرہ بولنے کی مشق کرائی جاتی ہے۔ اور اس طرح مسلمان گھرانوں میں بچے کی اسلامی و عربی تعلیم و تربیت کا یہ مبارک سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
Flag Counter