Maktaba Wahhabi

92 - 95
ونبوی زبان واسلوب میں رنگا ہوا ہے۔ فالحمد للہ علی ذلک! پھر خصوصیت سے ہمارے اس علاقے کے لوگوں کیلئے جو اُردو اور فارسی وغیرہ ایسی زبانوں کو جانتے ہیں جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں اور ان میں عربی الفاظ اور ترکیبات کی بہت بڑی مقدار پائی جاتی ہے، عربی اور بھی زیادہ آسان ہوجاتی ہے۔ ہماری قومی زبان اُردو میں مستعمل عربی الفاظ، محاوروں ، روز مروں اور مرکبات کا تناسب تقریبا چالیس فیصد سے زیادہ ہے۔ اسی طرح ہمارے علاقے اور خطے کی دوسری زبانوں مثلاً فارسی، سندھی، پشتو اور پنجابی اور کشمیری وغیرہ میں بھی عربی الفاظ، ترکیبات اور محاوروں کی بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ مستحکم بنیاد اور پختہ منصوبہ اوپر میں نے مسلمان بچوں کی اسلامی و عربی تعلیم وتربیت بارے جن حقائق کا ذکر کیا ہے وہ ایسا امر واقع ہیں جن پر ہر باشعور مسلمان خواہ وہ شہری ہو یا دیہاتی، خوشی خوشی عمل کرتا ہے اور تمام اسلامی ممالک کے بچے ان سے مستفید ہوتے ہیں ۔ اس پروگرام پر غوروفکر اور تجزیے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شریعتِ اسلامیہ نے ہماری نسلوں کی ابتدائی سطح کی اسلامی اور لسانی تربیت کا مکمل اور دائمی منصوبہ خود بنایا ہوا ہے جس کی بنیاد صحیح عقیدۂ توحید اور اعلیٰ اُصولوں پر رکھی گئی ہے، اور مسلمان اسے نافذ کرنے کے پابند ہیں اور وہ واقعتاً اس پر برضا ورغبت عمل کرتے ہیں ۔ والحمدللہ علی ذلک! بہرحال یہ اس مستحکم بنیاد پر قائم پختہ تعلیمی و تربیتی منصوبے کا خلاصہ ہے جسے مکمل کرتے ہوئے ہمارے یہ عزیز اور انمول بچے ہمارے اسلامی مدارس میں مزید اعلیٰ تعلیم وتربیت حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں ، اب ہم نے اُن کی آئندہ تعلیم وتربیت کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ آئیے پہلے ہم ان کا مفصل جائزہ لیں اور دیکھیں کہ تعلیم کے ان ابتدائی زینوں میں وہ کن اُمور یا پہلوؤں میں اچھی مہارت حاصل کر لیتے ہیں ؟ اور کن کن اُمور میں پسماندہ رہتے ہیں ؟ اور اس کے اسباب کیا ہیں ؟ اور ان کا اِزالہ کیسے کیا جائے؟ ان سوالات کا صحیح جائزہ لینے کے بعد ہمیں مستقبل میں ان کی بہتر تعلیم وتربیت کی منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ یہاں ان کی تعلیم و تربیت کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے:
Flag Counter