Maktaba Wahhabi

90 - 95
احادیث کا عمدہ انتخاب ہوتا ہے۔ جس کا منبع وحی الہی ہے۔ اس لئے یہ عام سطح کی عربی زبان نہیں ہوتی بلکہ اعلیٰ درجے کی شستہ اور سلیس زبان (refined language) اونچی اور معیاری لغت (classical vocabulary) ہوتی ہے۔ اگر اسے صحیح طور پر سکھایا جائے تووہ بچوں کی اعلیٰ علمی و ادبی صلاحیت اور بلند فکر و نظر کی ضامن بن سکتی ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارے یہ کم عمر بچے اس بلند سطح کی کسی دوسری زبان، خواہ وہ ان کی مادری زبان ہو، مثلاً اُردو، انگریزی اور پشتو وغیرہ کا مطالعہ تو نہیں کرتے۔ 2. قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ کی تدریس کے ان کورسوں میں مسلمان بچے جس وسیع و عریض عربی اَدب او رعظیم ذخیرۂ لغت سے آگاہ ہوتے ہیں ، اس کی کوئی اور مثال نہیں ملتی، خصوصاً بچوں کی کم سنی میں ۔ 3.مسلمان بچے اس عظیم دینی اور فکری سرمایہ اور عظیم ذخیرہ لغت کو جس پابندی اور تسلسل سے بچپن میں ، اپنی جوانی میں اور آخری عمر تک اور عمر کے آخری دن تک، دہراتے، تلاوت کرتے اور یاد کرتے ہیں ، اس کی کوئی اور مثال بھی شاید نہ مل سکے۔ واللہ أعلم وعلمہ أتم! اب یہ حقیقت بالکل واضح ہے کہ شریعتِ اسلامیہ نے ہر مسلمان کے لئے اس کی پیدائش کے دن سے لے کر اس کی پوری زندگی اور آخری دن تک تمام عبادات، اَذکار، تعلیم وتربیت، معیشت و سیاست اور تلقین وغیرہ سب کی زبان عربی ہی رکھی ہے۔ اس لیے عربی زبان دین اسلام کا عظیم شعار ہے اور اس دین فطرت کا جزو ہے جس کی تشریح ہمارے رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمائی ہے : ((کل إنسان تلده أمه علی الفطرۃة وأبواه بعد يہهودانه أو ينصرانه أو يمجسانه فإن کانا مسلمین فمسلم۔)) (صحیح مسلم: ۶۷۶۱) ’’ہر انسان کو اس کی ماں فطرت پر جنتی ہے، بعد میں اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی یا مجوسی بناتے ہیں ۔ اگر وہ دونوں مسلمان ہوں گے تو بچہ مسلمان رہے گا۔ ‘‘ اس دینِ فطرت میں عربی زبان بھی شامل ہے، کیونکہ اسلام اور عربی زبان کے مابین لازم و ملزوم کا رشتہ ہے ۔ اس لیے ہم اپنی درسگاہوں کو المدارس العربیۃ یعنی اسلامی مدارس کہتے
Flag Counter