یوں مسلمان بچے اپنی پیدائش کے اوّل روز سے لے کر سات ، آٹھ یا دس گیارہ سال اور کبھی بارہ تیرہ سال تک اپنی زندگی عربی قرآنِ کریم اور عربی اسلامی تربیت کے سائے میں گذارتے ہیں ۔ تو ان کے ذہنوں اور حافظے میں قرآنی الفاظ، مرکبات، محاورے اور جملے اور پوری پوری آیات پختہ اور محفوظ ہو جاتی ہیں ۔ نیز ان کی آنکھوں میں قرآنی الفاظ اور جملوں کی کتابت کی شکلیں مرتسم ہو جاتی ہیں اور وہ اُنہیں بوقت ِضرورت نہایت آسانی سے لکھنے، پڑھنے اور بولنے کی قدرت و مہارت حاصل کر لیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی نماز کے تمام اَذکار ، اذان ، اقامت اور زندگی کے دیگر مواقع پر پڑھی جانے والی دعاؤں اور اَذکار کو بھی زبانی یاد کر لیتے ہیں ۔ اس طرح یہ مسلمان بچے اس عرصے میں تیس پاروں پر مشتمل قرآن کریم کی فصیح و بلیغ اور منقح عربی لغت کے عظیم اور وسیع ذخیرے سے اچھی طرح واقف اور مانوس ہو جاتے ہیں ، بلکہ وہ افصح العرب سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت جامع اوربلیغ دعاؤں اور اذکار کے اچھے ذخیرے کو بھی یاد کر لیتے ہیں ۔ کیا مسلمان بچہ عربی کی طرح کسی دوسری زبان کو سیکھتا اور جانتا ہے؟ یہ قرآنِ کریم، اسلامی تعلیم اور عربی زبان و ادب کے ان کورسز کا مختصر تذکرہ ہے۔ جنہیں ہر مسلمان بچہ اپنی عمر کے روزِ اوّل سے لیکر دس گیارہ سال تک بڑے شوق اور محنت سے سنتا، پڑھتا او ریاد کرتا ہے۔ پھر اس کے والدین اور معلمین جس محنت ، توجہ اور شوق سے اسے یہ تعلیم وتربیت دیتے ہیں ، اسے بھی سامنے رکھیں ۔ یوں ہر مسلمان بچہ قرآنِ کریم اور حدیث شریف کی معیاری اور اعلیٰ عربی لغت کا عظیم ذخیرہ یاد کرتا رہتا ہے۔ بلکہ وہ اسلام اور عربی لغت کے اس عظیم علمی و تعلیمی ذخیرہ کو طویل عرصہ تک سینکڑوں بلکہ ہزاروں بار سنتا، پڑھتا اور دہراتا ہے کہ یہ عربی حروف، الفاظ، جملے، عبارتیں اور سورتیں اس کے دل دماغ اور عقل و فکر میں رچ بس جاتے ہیں ۔ بحث کو مزید واضح کرنے کی غرض سے یہاں اس کے درج ذیل تین پہلوؤں پر توجہ دی جائے: 1. یہ کہ ہمارے مسلمان بچے مذکو رہ بالا کورسوں میں جس عربی لغت کو پڑھتے، صبح شام دہراتے اور حفظ کرتے ہیں ، وہ قرآنِ کریم کی آیاتِ کریمہ اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک |