’’نہ تو آپ کو قتل کیا گیا اور نہ ہی آپ مصلوب ہوئے، بلکہ﴿بَلْ رَّفَعَہُ اﷲُ اِلَیْہِ﴾(النسائ:۱۵۸) کے مطابق آپ کو جسمانی طور پر زندہ آسمانوں پراُٹھا لیاگیااور﴿وَاِنَّہُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَۃِ﴾ (الزخرف :۶۱) کے مطابق قیامت سے قبل آپ کی آمد ِثانی ہو گی ۔ اس جمہورمسلم عقیدہ __جو قرآن کریم سے ثابت ہوتا ہےاس کے برعکس، ایک متاخر رائے کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر فوت نہیں ہوئے بلکہ زندہ بچ نکلنے کے بعدیروشلم سے ہجرت کر گئے اور ترکی، مشرقی یورپ(ممکنہ حد تک) انگلینڈ ، ایران،افغانستان اور نیپال کا سولہ برس پر محیط سفر طے کرتے ہوئے ہندوستان آن وارد ہوئے اور یوزآسف کے نام سے کشمیر میں سکونت اختیار کی۔ یہیں شادی کرنے کے بعد ۱۲۰سال کی عمر میں وفات پائی ۔ آپ کی قبر سرینگر کے علاقہ روضہ بل میں ہے۔یہاں لوگوں کو اللہ کا پیغام پہنچانے کے حوالے سے آپ سے بعض تعلیمات منسوب کی جاتی ہیں جو کہ متداول انجیل کے سوا ہیں ۔ ایک روسی سیاح اور مسیحی عالم نکولس نوٹو وچ (Nicolas Notovich) ۱۸۸۷ء میں سفر کشمیر کے بعداپنی تصنیفThe Unknown Life of Christ میں پہلی بار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کشمیرمیں مفروضہ آمداور ان سے منسوب ہندوستانی انجیل کا معاملہ منظرعام پر لایا۔یہاں پرآپ کی تعلیمات کو ’ہندی انجیل‘ کے نام سے پیش کیا جاتا ہے جسے پیام شاہجہان پوری نے اپنی تحقیق کے ساتھ ’مسیح کی ہندی انجیل‘ کے نام سے اُردو میں شائع کیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مزعومہ کشمیر آمد کے اس مفروضہ کو ہندوستان میں سب سے زیادہ شد و مد کے ساتھ بانی جماعت ِاحمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی (۱۸۳۵۔۱۹۰۸ئ)نے اُچھالااوراس موضوع پر۱۸۹۹ئمیں ایک مستقل تصنیف’مسیح؛ ہندوستان میں ‘لکھی،جوکہ قادیان سے ۱۹۰۸ء میں شائع ہوئی۔اس کے علاوہ بھی بہت لوگوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کشمیر آمد کے حوالے سے قلم اُٹھایا۔تاہم یہ مفروضہ تحقیق کی کسوٹی پر پورا نہیں اُترتا اوراسے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اہل کلیسا کے ہاں بھی پذیرائی حاصل نہ ہو سکی۔ سیدنا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی جاپان آمد کا دعوی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ان مختلف فیہ دعوؤں کے ضمن میں ایک دلچسپ روایت |