Maktaba Wahhabi

55 - 79
احسن اصلاحی سے جزوقتی استفادے کانتیجہ ہے۔ شفقت صاحب سے ہماری گذارش ہے کہ اپنے کالموں میں اس طرح بے پر کی اُڑا کر اپنے بارے میں تاثر کو خراب نہ کریں ۔ ہمارے سیکولر دانشور طبقہ علما کے بارے میں شدید نفرت کے جذبات رکھتے ہیں ۔اُنہوں نے ہمیشہ ڈرائنگ روم اور کانفرنسوں میں دینی مدارس کو تنقید کانشانہ بنایا ہے۔اُنہوں نے کبھی کسی دینی مدرسے کو قریب سے جاننے کی زحمت گوارانہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ دینی مدارس نے اپنے نصاب اور طریقۂ تعلیم میں خود ہی کافی تبدیلیاں کی ہیں ۔ ان میں سے کثیر تعداد ایسے دینی مدارس کی ہے جہاں جدید مضامین بشمول انگریزی پڑھائے جاتے ہیں ۔ راقم الحروف کو لاہور کے چند معروف دینی مدارس اور ان کے نظامِ تعلیم کے مشاہدے کا بارہا موقع ملا ہے۔ لاہور میں جامعہ اشرفیہ دیوبندی مسلک کا سب سے بڑاادارہ ہے۔ اسی طرح گارڈن ٹاؤن لاہور میں واقع جامعہ لاہور الاسلامیہ، اہل حدیث مکتب ِفکر کا سب سے بڑا مدرسہ ہے۔ بریلوی مکتب فکر میں جامعہ نعیمیہ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ ان مدارس میں جدیدیت کو متعارف کرایا گیا ہے۔ مثلاً جامعہ لاہور الاسلامیہ میں ایک وسیع کمپیوٹر لیب قائم ہے، انٹرنیٹ کی سہولیات میسر ہیں ۔ یہاں طلبہ کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ میٹرک کانصاب بھی پڑھایا جاتا ہے۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران سٹاف کالج اور نیپا میں گریڈ ۱۹ اور گریڈ۲۰ کے زیرتربیت افسروں کے گروپ متعدد مرتبہ اس معروف دینی درسگاہ کا وزٹ کرچکے ہیں ۔ ان وفود کو ملٹی میڈیا پرجدید طریقے سے بریفنگ دی گئی۔ سرکاری افسر مدارس کے ایسے جدید نظام کو دیکھ کر حیران رہ جاتے تھے۔ اس طرح جامعہ اشرفیہ میں بھی زیرتربیت افسروں کے گروہ جاتے رہے ہیں ۔ شفقت محمود صاحب خود بھی ڈی ایم جی افسر رہے ہیں ۔ اُنہیں چاہئے کہ وہ ان افسروں کی مرتب کردہ رپورٹ ضرور دیکھیں ۔ جنرل (ر) جاوید حسن صاحب جوسٹاف کالج (اب سکول آف پبلک پالیسی) کے پرنسپل ہیں ، اگر وہ دینی مدارس کے متعلق ان رپورٹوں کو شائع کرا دیں تو دانشور اور عوام دونوں کو اس کافائدہ ہوگا۔ ہم شفقت محمود صاحب سے گزارش کریں گے کہ وہ خود مذکورہ بالا مدارس میں دانشوروں کا وفد لے کر جائیں اور ان سے بریفنگ لیں ۔ اس کے بعد پھر معروضی انداز میں اپنے نتائج فکر نئے سرے سے مرتب کریں ۔ ان کاموجودہ تجزیہ ساقط الاعتبار ہے۔
Flag Counter