Maktaba Wahhabi

47 - 79
اسکے باقی کئی راوی مجہول ہیں اور سیدنا عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ اس جھوٹی روایت کے برعکس ۸۵، ۸۶، ۸۷ یا ۸۸ھ میں فوت ہو گئے تھے۔ (دیکھئے: تقریب التہذیب: ۳۲۶۲) 9. طاہر القادری صاحب نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب سند سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شامی سفید ٹوپی تھی۔ ( المنہاج السوي ص ۷۶۹ ح ۹۸۳ ، بحوالہ جامع المسانید للخوارزمي ۱/ ۱۹۸) اس روایت کا پہلا راوی ابو محمد عبداللہ بن محمد بن یعقوب البخاری الحارثی کذاب ہے۔ اس کے بارے میں امام ابو احمد الحاکم الکبیر اور حاکم نیشاپوری صاحب المستدرک دونوں نے فرمایا: ’’وہ حدیث بناتا تھا۔‘‘ ( کتاب القراء ۃ للبیہقي ص ۱۵۴، دوسرا نسخہ ص ۱۷۸ ح ۳۸۸ وسندہ صحیح إلیہما) مزید تفصیل کے لئے دیکھئے الکشف الحثیث عمن رُمی بوضع الحدیث (ص ۲۴۸) لسان المیزان ( ۳/ ۳۴۸۔ ۳۴۹) اور میری کتاب نُور العینین (ص ۴۳) نیز اس روایت میں کئی راوی نامعلوم ہیں ۔ 10. طاہر القادری صاحب نے لکھا ہے: ’’ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے مبارک قدموں کو بھی یہ معجزہ عطا فرمایا کہ اُن کی وجہ سے پتھر نرم ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے قدومِ مبارک کے نشان بعض پتھروں پر آج تک محفوظ ہیں ۔ ‘‘ 1.حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ إذا مَشٰی عَلَی الصَّخر غَاصَتْ قَدَمَاہُ فِیْہِ وَ أَثرت (تبرک کی شرعی حیثیت ،ص۷۶، اشاعت سوم ستمبر ۲۰۰۸ئ) (زرقانی ، شرح المواھب اللدنیہ ،۵:۴۸۲… سیوطی ، الجامع الصغیر،۱:۲۷،رقم:۹) ’’ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پتھر وں پر چلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک کے نیچے وہ نرم ہو جاتے اور قدمِ مبارک کے نشان اُن پر لگ جاتے۔‘‘ حالانکہ یہ روایت ذکر کرنے کے بعد زرقانی (متوفی ۱۱۲۲ھ) نے لکھاتھا : ’’ وأنکرہ السیوطي وقال: لم أقف لہ علیٰ أصل ولا سند ولا رأیت من خرجہ في شيء من کتب الحدیث وکذا أنکرہ غیرُہ لکن ۔۔۔ ‘‘
Flag Counter