بسم اللہ الرحمن الرحیم فکر ونظر قادیانیوں کا’ مسلمان‘ کہلانے پر اصرار! قادیانی جماعت کی سپریم کونسل کے ڈائریکٹر مرزا غلام احمد قادیانی نے کہا ہے کہ ہم قرآن کو آخری کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں اور قرآن و حدیث پر عمل کو اپنا فرض سمجھتے ہیں لیکن ۱۹۷۴ء میں نام نہاد پارلیمنٹ اور نام نہاد صدر نے ہمیں آئینی طور پر غیر مسلم قرار دے کر بڑی زیادتی کی۔ بھٹو نے ہمیں غیر مسلم قرار دیا جبکہ ضیاء الحق نے۱۹۸۴ء میں پابندی لگا کر اسے عروج تک پہنچا دیا۔ گڑھی شاہو کی عبادت گاہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ’’کوئی مانے، نہ مانے، ہمیں مسلمان کہلانے کا حق اللہ تعالیٰ نے دیا ہے اور یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ تمام احمدی محب ِوطن ہیں اور اُنہوں نے پاکستان کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ دوسری طرف کلمہ طیبہ پڑھنے اور السلام علیکم کہنے پر ہمیں سالوں کی سزائیں سنائی گئیں ۔مرزا غلام احمدنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی مسجد کو مسجد نہیں کہہ سکتے، اذان دینے نہیں دی جاتی۔ حتیٰ کہ قرآنِ مجید کی آیات تک لکھنے کی اجازت نہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم اقلیت نہیں بلکہ مسلمان ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں اور کسی کی مجال نہیں کہ وہ ہم سے یہ حق چھین سکے۔‘‘ (نوائے وقت:۳۱/ مئی ۲۰۱۰ئ) نوائے وقت نے بجا طور پر قادیانی جماعت کے ڈائریکٹر کے اس بیان کو ’عجیب و غریب دعویٰ ‘ قرار دیا ہے۔ یہ بیان ایک آئینہ ہے جس میں قادیانیوں کی حقیقی سوچ کا واضح عکس دیکھا جاسکتا ہے۔ قادیانی کی اقلیت کی یہی وہ سوچ ہے جس نے پاکستان میں ان کے لیے مسائل پیدا کئے ہیں اور وہ پاکستانی معاشرے میں ابھی تک اپنے آپ کو ایڈجسٹ نہیں کرسکے۔ان کی اس غلط اور غیر حقیقت پسندانہ سوچ نے پاکستان کے مسلمانوں اور حکومت کو بھی شدید آزمائش میں ڈال رکھا ہے۔ جب تک وہ اس سوچ کو نہیں بدلتے، موجودہ صورتِ حال میں تبدیلی کی |