Maktaba Wahhabi

70 - 79
16.جب کبھی کسی کے خلاف حاسدانہ جذبات پرورش پانے لگیں تو اس کو شیطان کا وسوسہ سمجھ کر استغفار کریں ۔ رجوع الی اللہ کریں ۔ اس سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ سے دعا کریں ۔ دین دار طبقہ اور مرضِ حسد ٭ مرد کے مقابلے میں عورت میں حسد کا جذبہ نسبتاً زیادہ موجود ہوتا ہے۔ حب ِجاہ اور حب ِ مال مردوں میں حسد کا بنیادی محرک ہیں ۔ ان کے درمیان معاشرتی حیثیت، عہدوں کا تفاوت اور کاروبار کی نوعیت باعث رقابت بن جاتی ہے۔ کاروباری افراد ہوں یا دفتری و سرکاری ملازم، ذرائع آمدن، آمدنی، معاشرتی حیثیت، افسر اعلیٰ کی نظروں میں حاصل ہونے والا مقام، خاندان میں ملنے والی حیثیت، بنگلہ و گاڑی، تعلیم، فنی مہارت اورحسن و وجاہت عموماً حسد کاشاخسانہ ثابت ہوتے ہیں ۔خواتین مال، اولاد، معاشرتی حیثیت،ملازمت، آمدنی، سامان معیشت، مکان، زیور،آرائش و زیبائش اورحسن و جمال جیسی باتوں پر حسد میں مبتلا ہوجاتی ہیں ۔ خاوند کی طرف سے ملنے والی توجہ، سسرال میں مقام و حیثیت وغیرہ بھی جذبۂ رقابت کو جنم دیتے ہیں ۔ اس سے گھریلو سیاست جنم لیتی ہے اور گھروں کے ماحول کشیدہ اور بوجھل ہوجاتے ہیں ۔ تعلقات میں بگاڑ آتا ہے۔ خواتین کے ڈیپریشن اور ٹینشن کی تہہ میں اکثر یہی عنصر کارفرما ہوتا ہے۔ ٭ زمانۂ طالب علمی میں حسد کے محرکات کچھ اور ہوتے ہیں ۔ مثلاً ذہانت، علمی مقام، حاصل کردہ نمبر اور پوزیشن، غیر نصابی سرگرمیوں کی کارکردگی وغیرہ۔بعض دفعہ استاد اگر کسی شاگرد کو اس کی قابلیت وصلاحیت، علمی یاطبعی ضرورت کی بنیاد پرکچھ خصوصی توجہ سے نوازتے ہیں (جوکہ شاگرد کی ضرورت یا حق ہوتا ہے) تو یہ بات بھی وجہ نزاع بن جاتی ہے۔ کسی کی اچھے نوٹس لینے کی صلاحیت، حسن تحریر یا خوبی تقریر بھی دوسروں کو حسد میں مبتلا کردیتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا دار طبقہ تو اس لعنت میں گرفتار ہے ہی، دیندار طبقہ اور اہل علم بھی ا س سے محفوظ نہیں ہیں ۔ ہرمسلک، ہر امام اور ہر عالم اپنی برتری چاہتا ہے اور دوسرے کوکمتر ثابت کرنے پرتلا ہوا ہے۔ اپنے مدرسے،اپنے نصاب اور طریقۂ تدریس کو دین اور
Flag Counter