معیشت واقتصاد شیخ الحدیث حافظ ذوالفقار علی [سلسلہ چہارم] خرید وفروخت کے زرّیں اسلامی اُصول ( لین دین میں اختیار کا مسئلہ؛ اسلامی شریعت اور سرمایہ داریت کی نظر میں ) بیع میں خیار( Option)کی صورتیں بعض اوقات انسان غور وفکر کے بغیر بیع کر لیتا ہے مگر اسے جلد ہی یہ احساس ہو جاتاہے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی،یا اسے کسی ماہر سے مشورہ کرنے اور چیز کی جانچ پڑتال کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، یا بیع کی شرائط پوری نہ ہونے،یا چیزاورقیمت کے متعلق مکمل معلومات نہ ہونے، یادھوکے اور فراڈکی وجہ سے نقصان اُٹھانا پڑتاہے،اسلامی شریعت نے اس کا حل قانونِ خیار کی شکل میں متعارف کرایا ہے ۔خیار کا معنی ہے : ’’ خرید وفروخت کے معاملہ کوفسخ قرار دینے یااسے باقی رکھنے میں سے جو صورت بہترمعلوم ہو، اس کا انتخاب کرنا۔‘‘ خیار کی بہت سی اقسام ہیں مگر ان میں سے نمایاں قسمیں آٹھ ہیں جو درج ذیل ہیں : i ) خیار مجلس:اس کا مطلب ہے جب تک فریقین اس مقام پر موجود ہیں جہاں بیع ہوئی ہے، ان میں سے ہر ایک کو بیع ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَفْتَرِقَا)) (صحیح بخاری :۲۰۷۹) ’’بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں ۔‘‘ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں خیارِ مجلس کو فریقین کے فائدے اور مکمل رضامندی __ جو اللہ تعالیٰ نے بیع کے لیے ایک شرط کے طور پر بیان کی ہے__ کے لیے رکھا ہے، کیونکہ عموماً بیع جلد |