اپنا دشمن ہے۔ محسود مظلوم کے درجے میں ہے اور حاسد ظالم کے درجے میں ۔ اس لیے محسود تو فائدے میں ہے جب کہ حاسد کانقصان دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی اس کے لیے عذاب تیار ہے۔جسمانی بیماریوں کی طرح روحانی بیماریوں کا علاج بھی ضروری ہے وگرنہ روح کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ 2. اللہ سے دعا کریں ۔ دلی کیفیات میں بعض اوقات انسان خود بھی بے بس ہوجاتا ہے اس کے لیے اللہ کی مدد بہت ضروری ہے۔ 3. سوچ کو بدلیں ۔منفی کے بجائے مثبت اندازِ فکر اپنایا جائے۔ 4. کسی اچھی چیز کو دیکھ کر ماشاء اللہ پڑھیں ۔ اس سے نظر نہیں لگے گی۔ 5. اپنی نعمتوں پرنظر رکھیں ۔ دوسروں کی نعمتوں پرنظر نہ رکھیں ۔ 6. حسد کو رشک میں تبدیل کردیں مگر یہ یاد رہے کہ رشک صرف دو صورتوں میں جائز ہے۔ 7.اچھا مطالعہ کریں ۔ وسعت فکر سے وسعت ظرف بھی پیدا ہوگا اور وسعتِ قلب بھی نصیب ہوگا۔ 8.اچھے دوستوں کا انتخاب کریں جو آپ کو اللہ سے قریب کرنے والے ہوں ۔ آپ کے ایمان کے محافظ ہوں اور آپ کی خامیوں کی اصلاح کرنے والے ہوں ۔ 9. تذکیر کے لیے اچھی مجالس و محافل میں شرکت کریں ۔ 10. صاحب نعمت کے حق میں ضرور دعا کریں بلکہ اسی موقع پر اس کو دعائیہ کلمات سے نوازیں ۔ 11.نفس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگیں ۔ أعوذ باﷲ من شرور أنفسنا ومن سیئات أعمالنا 12.نفس کی رذیل خواہشات کو کچلنے کی عادت پیدا کریں وگرنہ نفس اَمارہ تو بُرائی پہ ہی اُکساتا ہے اور اگر نفس ہم پر غلبہ پالے تو پھر معاذ اللہ۔ 13.حسد دل کی بہت بڑی بیماریوں میں سے ہے اور اَمراض قلوب کا علاج علم و عمل سے ہوتا ہے۔ 14.اپنی نعمتوں اور صلاحیتوں پر اللہ کا شکر اَدا کریں ۔ان کو محسوس کریں اور جو فضیلت اور برتری اللہ نے کسی اور کو عطا کی ہے، اس کا اعتراف کریں ۔ 15.ہرنعمت اور صلاحیت کی تمنا مت کریں ۔ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اﷲُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ﴾ (النسائ:۳۲) |