Maktaba Wahhabi

68 - 79
اگر ہاں تو، الحمدﷲ یہ مؤمنانہ صفت ہے۔ ٭ کیا آپ مایوس اور غمگین ہوجاتے ہیں ؟ جلتے کڑھتے ہیں ؟ ڈیپریشن ہونے لگتا ہے؟ اُس سے نعمت چھن جانے کی آرزو کرتے ہیں ؟ اس کو ذلیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ؟ اگر ان سوالوں کے جواب ’ہاں ‘ میں ہیں تو یہ خطرہ کی گھنٹی ہے۔کسی ایک سوال کا جواب بھی ہاں میں ہے تو آج سے اور ابھی سے اصلاح کا آغاز کردیجئے،کیونکہ حسد کے بیج موجود ہیں ۔ ان کو پھیلنے پھولنے سے روک لیں ۔ جائزہ کے بعد اگر معلوم ہو کہ یہ بیماری میرے اندر بھی ہے تو پھربیماری کا علاج شروع کردیجئے،جب مرض کا علاج نہ کیا جائے وہ پھر بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔ فوراً استغفار کریں ۔ محسود کے لیے دعائے خیر کریں ۔ حاسد کی پہچان کاطریقہ اپنی بیماری کی کھوج لگانی ہو یا کسی اور کوپہچاننا ہو، علامات کم و بیش یکساں ہوں گی۔ ٭ حسد کرنے والے کی مسکراہٹ پھیکی اور طنزیہ ہوتی ہے۔ ٭ ہنسی تمسخرانہ ہوتی ہے اور آنکھوں میں بھی ایک خاص کیفیت ہوتی ہے۔ ٭ حاسد کسی کی تعریف کے موقع پراپنی تعریف شروع کردیتا ہے۔اپنے کارنامے یاد کرنے لگتا ہے۔ دوسروں کی کامیابی یا خوشی کاموقع ہوتا ہے مگر وہ اپنی تعریف کیے جاتا ہے۔ ٭ گفتگو کا رُخ بدل دیتا ہے۔ موقع محل سے عاری گفتگو کرنے لگتا ہے۔ ٭ جو کسی شخص کی برائیاں اور غیبت شروع کر دیتا ہے اور اس کے عیب لوگوں میں بیان کرنے لگتا ہے۔ ٭ موڈ بدلنے لگتا ہے۔ایک دم بجھ سا جاتاہے۔ماحول سے بے زار نظر آنے لگتا ہے۔ حسد کو ختم کرنے والے اَسباب 1.یہ جان لیں کہ حسد سے سراسر اپنا ہی نقصان ہے، دین کا بھی اور دنیا کا بھی۔حاسد تو خود
Flag Counter