Maktaba Wahhabi

65 - 79
مجروح کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے نتائج صرف محسود کے حق میں برے نہیں ہوتے بلکہ حاسد کے لیے بھی یہ کیفیت انتہائی تباہ کن ہوتی ہے اس کے اثرات اِنفرادی اور معاشرتی سطح پر رونما ہوتے ہیں ،چونکہ معاشرہ افراد سے تشکیل پاتاہے لہٰذا ایک فرد کا بگاڑ پورے معاشرے کے بگاڑ کا باعث بنتا ہے اور جس معاشرے کے اَفرادباہم حسد کرنے لگیں تو ان کے ذاتی نقصان کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ترقی کا عمل زوال پذیر ہونے لگتا ہے۔سب ایک دوسرے کواوندھے منہ گرانے کی کوشش میں ملک و قوم کے مفاد کو فراموش کردیتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اندھی لگن مقصد سے غافل کردیتی ہے اور تمام تعمیری صلاحیتیں تخریبی قوتوں میں بدل جاتی ہیں ۔ ٭ صلاحیتیں کند ہوکر ضائع ہوجاتی ہیں ۔ ایسے افراد مثبت سوچ اور تعمیری فکر سے محروم ہوجاتے ہیں ۔وہ اپنے حال ومستقبل کو بہتر سے بہترین کی طرف لے جانے کی بجائے موجودہ حالت سے بھی کئی گنا پیچھے چلے جاتے ہیں ۔ ٭ ذہن انتشار کا شکار ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں کبھی مایوسی اور کبھی ڈیپریشن غلبہ پالیتا ہے۔ ٭ شخصیت عدم توازن کا شکار ہوکر ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔ حسد سے بچاؤ کی تدابیر اگر کوئی آپ سے حسد کرے تو …! اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور گھبراہٹ کا مظاہرہ نہ کریں ۔ عقیدہ توحید پر ثابت قدم رہیں ۔ ارشادِ نبویؐ ہے:جب تک اللہ نہ چاہے کوئی آپ سے کچھ نہیں چھین سکتا۔ ((اللھم لامانع لما أعطیت ولا معطی لما منعت)) (صحیح بخاری:۶۶۱۵) ’’اے اللہ!اُس چیز کو کوئی نہیں روک سکتا جو تو دے، اور کوئی نہیں اس کو دے سکتا جسے تو روک لے۔‘‘ ٭ اشتعال میں نہ آئیں اور انتقام کے منصوبے نہ بنائیں ۔ آپ کا صبر ہی حسد کو ختم کرے گا۔ ٭ حاسد کو معاف کردیں اس سے اس کے حسد میں کمی ہوگی۔ ٭ اللہ سے تعلق مضبوط کرنے کے لیے نماز کی پابندی ضرور کریں ۔
Flag Counter