اور معاشرے پربری طرح اثر انداز ہوتے ہیں ۔ذیل میں ہم ان کا جائزہ لیتے ہیں ۔ دینی واُخروی نقصانات ٭ حاسد کا ایمان خطرے میں ہوتا ہے۔ ارشاد نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوسکتے۔‘‘ (سنن نسائی:۲۹۱۲) ’’تمہاری طرف پچھلی قوموں کی برائیاں حسد اور بغض سرایت کرآئیں گی جو مونڈ ڈالیں گی۔ میں نہ کہتا کہ یہ بالوں کو مونڈیں گی بلکہ یہ دین کو مونڈ دیں گی۔‘‘ (سنن ترمذی:۲۵۱۰) آج ہم دیکھتے ہیں کہ علمااور دیندار لوگوں میں ایک دوسرے کے لیے حسد پایاجاتا ہے حالانکہ اپنے علم و دین کی وجہ سے ان کے اَخلاق اعلیٰ اور ظرف کشادہ ہونے چاہئیں ۔انہیں ایک دوسرے کی نیکیوں پر رشک کرنا چاہیے اور نیکیوں میں مسابقت کا جذبہ پیدا کرناچاہیے نہ کہ ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے کا ۔ علمائے حق آج بھی ایک دوسرے سے حسد نہیں کرتے، کیونکہ ان کامقصد حب الٰہی ورضائے الٰہی کا حصول ہوتا ہے اس لیے وہ کسی کو اپنے سے آگے بڑھتا دیکھیں توخوش ہوتے ہیں ،اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی بجائے دست و بازو بن جاتے ہیں ۔ ٭ انسان کا ایمان ودین اس کے تقویٰ، اخلاص و کردار سے جانا جاتا ہے اور حاسد میں یہ خوبیاں نہیں ہوتیں ۔ ٭ اِرشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اس وقت تک لوگ خیر سے رہیں گے جب تک ایک دوسرے سے حسد نہ کریں گے ۔‘‘ (الترغیب والترہیب:۳/۵۴۷) ٭ جاود کی ایک بڑی وجہ حسد ہے۔جادوکفر اور جادوگر کافر ہے۔اس کی سزا قتل ہے۔ گویا حسد میں مبتلا ہوکر اٹھایا جانے والا قدم حاسد کو دائرہ ایمان سے بھی خارج کرسکتا ہے۔ ٭ حاسد اپنے رب سے بدگمان ہوجاتا ہے۔تعلق باللہ میں بھی کمی واقع ہوجاتی ہے او یہ بہت بڑا نقصان ہے اور جو شخص اللہ رب العزت جیسی ہستی سے بدگمان ہوسکتا ہے اس کا انسانوں کے ساتھ کیسا معاملہ ہوگا۔ |