’’اور جب وہ اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ کے مارے تم پراپنی انگلیاں کاٹتے ہیں ۔ آپ کہو کہ تم اپنے غصہ میں جل مرو۔‘ـ‘ اسی حسد کی وجہ سے یہود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کئی قاتلانہ حملے بھی کئے، جادو کیا۔ قرآن کو وحی ماننے سے انکار کیا، دین اسلام پراعتراضات کئے، شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی اور اہل اسلام کے ساتھ ظالمانہ سلوک روا رکھا۔اہل کتاب آج تک اس حسد میں جل رہے ہیں اورجلتے رہیں گے۔ فضیلت اور برتری کا خود ساختہ زعم انہیں لے ڈوبا ہے۔ مشرکین مکہ کا قرآن اور اہل قرآن سے حسد مشرکین مکہ بھی اپنی سرداری اور برتری کے زعم میں گرفتار تھے وہ اپنے سوا یا اپنے قبیلے کے کسی آدمی کے سوا کسی دوسرے شخص کا چراغ جلتا نہیں دیکھ سکتے تھے۔اسی لیے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت کیا تو وہ بنوہاشم کی برتری برداشت نہ کرسکے۔ابوجہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی وجہ خود بیان کرتا ہے کہ ’’ہمارا اور بنی عبدمناف کا باہم مقابلہ تھا۔ انہوں نے کھانے کھلائے توہم نے بھی کھلائے، انہوں نے لوگوں کو سواریاں دیں تو ہم نے بھی دیں ، انہوں نے عطیے دیئے توہم نے بھی دیئے،یہاں تک کہ وہ اور ہم جب عزت و شرف میں برابر کی ٹکر ہوگئے تو اب وہ کہتے ہیں کہ ہم میں ایک نبی ہے جس پر آسمان سے وحی آتی ہے۔بھلا اس میدان میں ہم کیسے ان کا مقابلہ کرسکتے ہیں ؟ خدا کی قسم …! ہم ہرگز نہ اس کو مانیں گے اور نہ اس کی تصدیق کریں گے۔‘‘ (ابن ہشام:جلد۱وّل) اس پر کفارِ مکہ نے اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت میں حد کردی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے منصوبے بنائے۔شعب ابی طالب میں محصور کیا۔ مسلمانوں پر مکہ کی سرزمین تنگ کردی۔ قرآن کا انکار کیا اور جنگیں لڑیں ۔ ان سب افعال کا محرک ’حسد‘ تھا۔ مفاسد حسد حسد مفرد بیماری نہیں ہے بلکہ بہت سی روحانی بیماریاں مل کر حسد کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں ، لہٰذا اس کے نقصانات بھی بہت سارے ہیں اور یہ ہمارے دین، دنیا و آخرت، شخصیت |